کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 55
ہے۔ قرآن کریم کے بارے میں رافضی موقف یعنی بعض علماء روافض کا یہ کہنا ہے کہ قرآن تحریف کردہ کتاب ہے، پھر ان کی تردید، اسی طرح صحابہ کرام اور سنت نبویہ کے بارے میں رافضی موقف، ان کے یہاں تقیہ کا مفہوم، مہدی منتظر کی آمد کے بارے میں ان کا عقیدہ اور ’’عقیدۂ بدا‘‘ یعنی اللہ کے لیے علم جدید کا ظہور، ان موضوعات پر مدلل روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ ان باطل عقائد کے بارے میں امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ، پاک باز اہل بیت کے علماء اور اہل سنت وجماعت کا کیا موقف ہے اور یہ عقائد کس قدر تعلیمات الٰہی سے دور ہیں، ان عقائد پر بحث و مباحثہ اور رد و قدح کرتے ہوئے میں نے علمی واخلاقی آداب کی مکمل رعایت کی ہے، انھیں سب و شتم کرنے سے دور رہا ہوں اور ان سے مناظرہ خود ان کے اصولوں اور معتمد کتب کی روشنی میں کیا ہوں۔
میں نے پوری کوشش کی ہے کہ اہل بیت سے شیعہ حضرات کی محبت اور امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کی عقیدت و اقتداء کا دعوی ، لوگوں کے عقائد کو بگاڑنے اورانھیں قرآن و سنت سے دور رکھنے کی غرض سے اہل بیت کا لبادہ اوڑھ کر دوسروں کو بھڑکانے کی حقیقت کو واضح کروں۔ میری دلی تمنا ہے کہ اہل سنت کی اتنی بھاری اکثریت کو ان روافض شیعہ کی حقیقت سے آگاہ کروں، کیوں کہ ان کا مستقل وجود ہے اور افریقہ، ایشیا، یورپ و امریکہ کے باشندوں میں ان کے اثرات کو دیکھا جاسکتا ہے۔ رافضیت کے مبلغین اپنی باطل دعوت کی نشرو اشاعت میں کافی متحرک ہیں، وہ اس راہ میں ہر قسم کی قربانیاں دینے کو تیار ہیں، اسلام کا صفایا، اس کے چہرہ کو مسخ کرنے اور اسے جڑ سے کاٹ دینے کے لیے دشمنان اسلام سے ساز باز کرتے ہیں، حالانکہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، جب کہ اہل سنت کا عالم یہ ہے کہ چند ایک کو چھوڑ کر ان کی اکثریت سستی کا شکار اور انتہائی غفلت میں محو ہے، حیرت ہے کہ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ شیعہ سنی جنگ پر ایک زمانہ گزر چکا ہے، اب اسے اذکار رفتہ میں ڈال دیں، حالانکہ یہ بات حقیقت سے کوسوں دور ہے، بلکہ بڑی جہالت و لاعلمی کی دلیل ہے۔ شیعہ سنی مفاہمت اور اسلامی اتحاد کے نام پر اس کی ہر پرت میں مسلم عوام کے لیے دھوکا ہی دھوکا ہے۔
شیعہ سنی مفاہمت کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ علمائے اہل سنت کتاب و سنت پر مبنی اپنے صحیح عقیدہ کی تبلیغ اور اس کی نشر و اشاعت میں دل و جان سے لگ جائیں، اس کی درستگی و خصوصیات اور اہل بدعت کے عقائد سے اس کی الگ پہچان نمایاں کریں، اس لیے کہ اہل سنت و الجماعت ہی سنت نبوی اور منہج صحابہ کے پیروکار ہیں۔فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(( فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَہْدِیِّیْنَ مِنْ بَعْدِیْ ، تَمَسَّکُوْا بِہَا وَعَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ))[1]
’’میری سنت اور میرے بعد ہدایات یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو اپنے لئے لازم کرلو، انھیں مضبوطی
[1] أبوداود (4607)، الترمذی (2678) ابن ماجہ (42)، الدارمی (296)، أحمد (4/126، 127) الحاکم (1/96) الصحیحۃ للألبانی (937)