کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 51
چنانچہ عائشہ یا طلحہ و زبیر اور دیگر معزز صحابہ رضی اللہ عنہم جنھوں نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی دور حکومت میں سر اٹھانے والے فتنوں میں حصہ لیا، ان کے سوانح حیات تحریر کرنا میری اس کاوش کا ایک اہم حصہ ہے جس سے علی رضی اللہ عنہ کی شخصیت اور کارناموں کی تاریخ مکمل ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ اپنی اس کاوش کو منظر عام پر لانے میں میں نے اصول و فروع اور اختصار و تفصیل ہر مقام پر اہل سنت و الجماعت (سلف صالحین) کے منہج کو اختیار کیا ہے۔ بقول عربی شاعر ابومحمد قطحانی: أَکْرِمُ بِطَلْحَۃَ وَ الزُّبَیْرِ وَ سَعْدِ ہِمْ وَ سَعِیْدِ ہِمْ وَ بِعَابِدِ الرَّحْمٰنِ ’’طلحہ، زبیر اور سعد و سعید اور عبد الرحمن( رضی اللہ عنہم ) کی عزت و تکریم کرو۔‘‘ وَ اَبِي عُبَیْدَۃَ ذِی الدِّیَانَۃِ وَ التُّقَی وَ امْدَحْ جَمَاعَۃَ بَیْعَۃِ الرِّضْوَانِ ’’دین پرست اور تقویٰ شعار ابوعبیدہ کی بھی عزت کرو اور بیت رضوان والی برگزیدہ جماعت کے حق میں خیر کے کلمات کہو۔‘‘ قُل خَیْرَ قَوْلٍ فِي صَحَابَۃِ أَحْمَدَ وَ امْدَحْ جَمِیْعَ الْآلِ وَ النِّسْوَانِ ’’احمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے بارے میں بھلی بات ہی کہو، ان کے تمام مردوں اور عورتوں کے مدح کناں رہو۔‘‘ دَعْ مَا جَرَی بَیْنَ الصَّحَابَۃِ فِي الْوَغَی بِسُیُوْفِہِمْ یَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعَانِ ’’صحابہ کے درمیان شورش کے موقع پر ان کی اپنی ہی تلواروں سے لڑائی کے دن جو کچھ ہوا، اسے نظر انداز کرو۔‘‘ فَقَتِیْلُہُمْ مِنْہُمْ وَ قَاتِلُہُمْ لَہُمْ وَ کِلَاہُمَا فِي الْحَشْرِ مَرْحُوْمَانِ ’’مقتول اور قاتل دونوں انھیں میں سے ہیں اور بروز قیامت دونوں ہی اللہ کے نزدیک اس کی رحمت کے مستحق ہیں۔‘‘ وَاللّٰہُ یَوْمَ الْحَشْرِ یَنْزَعُ کُلَّمَا تَحْوِي صُدُوْرُہُمُ مِنَ الأَضْغَانِ ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے دل کی ساری کدورتوں کو نکال باہر کرے گا۔‘‘ لَا تَرْکَنَنَّ إِلَی الرَّوَافِضِ إِنَّہُمْ شَتَمُوا الصَّحَابَۃَ دُوْنَ مَا بُرْہَانِ ’’روافض کی طرف ہرگز مائل نہ ہو، انھوں نے بلا کسی دلیل و حجت کے صحابہ کو گالی دی ہے۔‘‘ لَعَنُوْا کَمَا بَغَضُوْا صَحَابَۃَ أَحْمَدَ وَوِدَادُہُمْ فَرْضٌ عَلَی الإنْسَانِ ’’انھوں نے اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کینہ رکھا، اور انھیں لعن و طعن کیا، حالانکہ ان سے قلبی محبت کرنا ہر انسان پر واجب ہے۔‘‘