کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 41
کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے مصنف: ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی پبلیشر: الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان ترجمہ: فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی عرضِ ناشر اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم، بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم۔ معزز قارئین! صحابہ کرام سے محبت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمت یہ نتیجہ دے رہی ہے کہ آپ لوگ ہمارے ادارہ کی ہر نئی کتاب کے منتظر بے تاب نظر آتے ہیں۔ صحیح مصادر و مراجع،حق و باطل میں فرق و الی تحریر،حق گو ئی، خالص دین اسلام پر مبنی کتب کی اشاعت ہمارا اٹل عزم ہے ، جس میں دیر صرف اس وجہ سے تو ممکن ہے کہ تحریر کی ہر ہرکمی کو دُور کرنے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہو ، مگر اس وجہ سے ممکن نہیں کہ راہِ حق کی تکالیف رکاوٹ بن جائیں۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی سیرت ِ طیبہ جتنی درخشاں ہے ، اس پر لکھنا اتنا ہی دشوار کام ہے۔ ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی حفظہ اللہ نے اس موضوع کو پوری دیانت داری سے احاطہ تحریرمیں لا کر تاریخ میں چھپے اُن صحیح حقائق و واقعات کو روشن کر دیا ہے جن سے پردہ اُٹھاتے ہوئے بڑے بڑے منجھے ہوئے تحریر نگار بھی دھوکا کا شکار ہوئے۔ تاریخی کتب سے لیے گئے واقعات کو قرآ ن و حدیث کی کسوٹی پر پَرکھ کرحق و باطل میں فرق کر کے روشن حقیقت تک رسائی ممکن بنانا ڈاکٹر صاحب کا ہی خاصہ ہے۔ امیر المومنین سیّدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کی شخصیت اسلامی تاریخ کا ایک درخشندہ باب ہے ۔ آپ کی سیرت ایمان کے اعلیٰ مصادر، صحیح اسلامی رجحان ، عدل و انصاف کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے اور دین اسلام کے ذریعہ سے عقل کو روشن بنانے کا سر چشمہ ہے۔ اس سے ہم سیکھ سکتے ہیں کہ سنتوں پر کس طرح بہترین طریقہ سے عمل پیرا ہوا جائے، قرآن کریم کے مطابق زندگی کیسے بسر کر سکتے ہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کیسے کریں۔ان ساری چیزوں کے ساتھ ساتھ آپ کی سیرت طیبہ روافض و خوارج کی پھیلائی ہوئی غلط فہمیوں اور شکوک و شبہات کا توڑ ہے۔ بہت زیادہ صحیح واقعات ملتے ہیں جوخلفائے راشدین کے ادوار میں مالی و اداری نظم و نسق میں معاونت و تعاون،جہاد ، ملکی امور میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے مشاورت کا پتا دیتے ہیں۔جیسا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور اہل بیت کے درمیان رشتہ داریاں، اپنے بعض بیٹوں کا نام ابوبکر رکھنا،عہد فاروقی میں کئی بار مدینہ میں نائب مقرر ہونا، سیّدہ اُمّ کلثوم کا سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے نکاح، سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے آپ کی سسرالی رشتہ داریاں، سیّدنا عثمان کی بیعت، عہد عثمانی میں آپ بحیثیت مشیر اور بطورِ حدود نافذکرنے والے تھے۔ امیر المؤمنین عثمان رضی اللہ عنہ کو یہ مشورہ بھی سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے ہی دیا تھا کہ لوگو ں کو ایک ہی قراء ت پر جمع کر دیا جائے، اس مشورہ نے بعد میں عمل کے مراحل بھی طے کیے۔ عقیدہ اہل سنت والجماعت کے مطابق ابوبکر،عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے بعد تمام صحابہ کرام سے زیادہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ خلافت کے حق دار تھے، حالانکہ خود آپ خلافت کے حریص نہ تھے۔مدینہ کے اصحابِ رسول کے شدید