کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 340
میں سبقت، فہم کتاب و سنت، جہاد میں شجاعت اور وقت ضرورت سخاوت میں بہت ٹھوس تھے‘‘ [1] مسروق سے روایت ہے، انھو ں نے کہا کہ عمر، علی، ابن مسعود اور عبداللہ (بن عمر) رضی اللہ عنہم پر اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم کی انتہا ہوجاتی ہے۔[2] ٭ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے طلبائ، علماء اور فقہا کے لیے نہایت گراں قدر نصیحتیں اور اقوال چھوڑے ہیں، ان میں سے بعض یہ ہیں: 1۔ انسانوں کی تین قسمیں ہیں: حافظ ابونعیم نے کمیل بن زیاد سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے کہا: علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اورمجھے صحرا کی طرف لے گئے۔ جب صحرا میں پہنچے تو آپ کی سانسیں تیز ہوگئیں، پھر بیٹھ گئے، اور فرمایا: اے کمیل بن زیاد دل برتن کی طرح ہیں، سب سے بہتر دل وہ ہے جو زیادہ سے زیادہ محفوظ کرلے، میں تم سے جو کچھ کہہ رہا ہوں اسے اچھی طرح یاد کرلو، لوگوں کی تین قسمیں ہیں: ربانی عالم، طالب علم جو راہ نجات پر گامزن ہو اور رذالت پسند و بے وقوف لوگ جو ہر ہنگامہ آرائی کے پیچھے دوڑنے لگتے ہیں، جدھر کی ہوا ہو اسی طرف بھاگتے ہیں۔ ایسے لوگوں نے نہ تو علم کا نور حاصل کیا اور نہ ہی کسی مضبوط ستون کی پناہ لی ہے۔[3] بے شک علی رضی اللہ عنہ کی یہ بلیغ نصیحت حکمت و مواعظ کے موتیوں سے پُر ہے۔ آپ نے لوگوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے: الف:… علماء رباني : ’’علمائ‘‘ سے ’’علمائے دین‘‘ مراد ہیں اور ربانی وہ لوگ ہیں جو اسلامی فقہ اور دینی حکمت و بصیرت سے مالا مال ہوں، جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ کے فرمان: وَلَـٰكِن كُونُوا رَبَّانِيِّينَ (آل عمران:79) کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ ربانی ہوجاؤ، یعنی حکمائ، فقہاء ہو جاؤ،(بخاری) عبداللہ بن مسعود نے بھی ربانی کی تفسیر حکماء فقہاء سے کی ہے۔[4] لہٰذا جو لوگ اسلامی فقہ اور دینی بصیرت و حکمت کے جامع ہوں وہی امت مسلمہ کی تربیت و رہنمائی کے اہل ہیں۔اس لیے کہ حکمت کا مفہوم ہے کسی چیز کو اسی کے مناسب مقام و محل میں استعمال کرنا، پس اسلامی حکمت اس بات سے عبارت ہے کہ لوگوں کے حالات و ظروف کی رعایت کے ساتھ ان پر حکم شرعی نافذ کرنا، لہٰذا حالات و ظروف اور رعایت کی نوعیت متعین کرنے کا تقاضا ہے کہ اسلامی معاشرہ کی صورت حال کا گہرائی و باریک بینی سے جائزہ لیا جائے۔ نیز اسلامی حکمت کا ایک حصہ یہ ہے کہ دین اسلام کے ذریعہ سے امت مسلمہ کی تربیت کی ذمہ داری نبھائی جائے، لیکن یہ بیڑا اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ ذمہ دار فرد اسلامی تعلیم، تقویٰ اور مکارم اخلاق کی تربیت کا جامع ہو۔ اسلامی فقہ کا مطلب ہے دینی احکامات کو ان کے شرعی مصادر سے سیکھنا و سمجھنا، چنانچہ علماء ربانی اسی لیے اس امت میں سب سے افضل ہیں کہ وہ دو فضائل سے آراستہ ہیں: حصول علم اور تعلیم و تربیت۔ لہٰذا امت کی تربیت
[1] ذخائر العقبیٰ / محب الطبری ص (79)۔ [2] تاریخ السیوطی ص (196)۔ [3] حلیۃ الاولیاء (1/75) صفۃ الصفوۃ (1/329)۔ [4] التاریخ الإسلامی / الحمیدی (11، 12/ 438)۔