کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1182
میں عبداللہ بن سلام میرے پاس آئے اور مجھ سے کہنے لگے کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: عراق کا، وہ کہنے لگے: کیا آپ وہاں اس لیے جارہے ہیں تاکہ تلوار کی دو طرفہ دھار آپ کو کاٹ ڈالے۔ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم!تم سے پہلے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔ ابوالاسود کا بیان ہے کہ میں یہ سن کر آپ پر حیرت کرنے لگا اور دل ہی دل میں کہا: یہ تو انتہائی جنگجو آدمی ہیں اپنے بارے میں ایسی باتیں بتا رہے ہیں۔[1] آپ نے منصب خلافت سنبھالنے سے پہلے ینبع میں بھی اسی طرح کی بات ابوفضالہ انصاری سے اس وقت کہی تھی جب وہ آپ کی عیادت کے لیے گئے ہوئے تھے، کہا: میں اپنی اس بیماری میں یا اس تکلیف سے فوت نہیں ہوں گا، میرے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یقین دلایا ہے کہ میں اس وقت تک نہیں مروں گا جب تک کہ یہ داڑھی اس سر کے خون میں رنگ نہ جائے گی۔[2] آپ نے خوارج سے بھی اسے بیان کیا اور اپنے عام ساتھیوں سے بھی، امام بیہقی نے اپنی کتاب ’’دلائل النبوۃ‘‘ میں ان احادیث کو اوراس مضمون کی دیگر احادیث کو یکجا کیاہے۔[3] اسی طرح حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ’’البدایۃ والنہایۃ‘‘میں ان روایات کو جمع کیا ہے۔[4] اور عبداللہ بن پاؤں بسند اعمش عن سلمہ بن سہیل عن سالم بن ابی جعدہ عن عبداللہ بن سبغ روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سبغ نے کہا: میں نے علی رضی اللہ عنہ کو منبر پر کہتے ہوئے سنا کہ ہم صرف ایک بدبخت کے منتظر ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یقین دلایا تھا کہ یہ (داڑھی) اس (سر) کے خون سے رنگ دی جائے گی۔ لوگوں نے کہا: اے امیر المومنین ہمیں اپنے قاتل کی نشاندہی کیجئے تاکہ ہم اس کے پورے خاندان کا صفایا کردیں، آپ نے فرمایا: اللہ کی پناہ! میں نہیں چاہتا ہوں کہ میری وجہ سے میرے قاتل کے علاوہ کوئی ایک فرد بھی ناحق قتل کیا جائے۔[5] پھر آپ نے ایک شعر کے چند ابیات اس طرح پڑھے: اُشْدُدْ حَیَازِیْمَکَ لِلْمَوْت فَإِنَّ الْمَوْتَ لَاقِیْکَ وَ َلا تَجُزَعْ مِنَ الْقَتْلِ إِذَا حَلَّ بِوَادِیْکَ[6] ’’موت کے استقبال کی تیاری کرلو، وہ تم تک پہنچنے والی ہے، موت سے نہ گھبراؤ جب اس نے تمھارے صحن میں قدم رکھ دیا ہے۔‘‘ بعض روایات میں اس سے بھی زیادہ واضح نشان دہی ہے، ان کا خلاصہ یہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ اپنے قاتل بدبخت کو جانتے تھے، چنانچہ عبیدہ السلمانی بسند صحیح روایت کرتے ہوئے کہتے تھے کہ علی رضی اللہ عنہ ابن ملجم کو جب دیکھتے تھے تو یہ
[1] سیر أعلام النبلاء (3/144)۔ [2] المحن /أبی العرب ص (99) خلافۃ علی /عبدالحمید ص (432)۔ [3] تاریخ الإسلام عہد الخلفاء الراشدین/ ذہبی ص (649)۔ [4] صحیح مسلم حدیث نمبر (6247)۔