کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1163
دہشت گردی کی بنیاد پر نہ کہ فکری اور طبعی میلانات کی بنا پر۔[1]
معاً صفوی اقتدار کا وہ پہلو بھی ہماری نگاہوں میں رہے جس میں اس نے عثمانی اسلامی خلافت کے خلاف جنگ چھیڑی اورپھر مسلمان کے خلاف پرتغالیوں اور انگریزوں کی مکمل مدد کی اور مسلم ممالک میں کنیسوں کو بنانے کی ہمت افزائی کی، عیسائیوں اوران کے پادریوں کو جگہ دینے میں فراخ دلی کا ثبوت دیا اورسنت و اہل سنت سے برسرپیکار رہا۔[2]
یہ ہیں حکومتی اور انفرادی سطح پر ان کی کارستانیوں کے چند برے اثرات جنھیں آپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ رحمت نازل فرمائے امام ابن تیمیہ پر کہ اس موضوع پر آپ نے جو کچھ فرمایا ہے اگر آپ انھیں سامنے رکھتے ہوئے حالات کا جائزہ لیں اور تاریخی واقعات و حوادث کا تجزیہ کریں تو انھیں سورج کی روشنی کی طرح سچ پائیں گے۔ آپ فرماتے ہیں:
’’ہر سمجھ دار کو غور کرنا چاہیے کہ اس کے دور میں جو بھی آفتیں رونما ہو رہی ہیں، یا اس کے ماضی قریب میں مسلمانوں کو جن فتنہ و فساد سے گزرنا پڑا ہے، ان میں زیادہ تر ہاتھ روافض کا رہا ہے۔ وہ فتنوں اور شرارتوں سے بھرپور قوم ہے۔ امت مسلمہ کے درمیان جس قدر فتنہ و فساد برپا کرنا ان کے لیے ممکن ہوگا وہ اس سے بیٹھنے والے نہیں۔‘‘
آگے فرماتے ہیں:
’’ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا اور واقعات شاہد ہیں کہ عظیم سے عظیم تر فتنہ اور بڑی بڑی بلائیں انھیں کے پیٹ سے جنم لیتی ہیں۔‘‘[3]
پس شیعہ سنی قربت و مفاہمت کی دعوت دینے والے سنی مسلمانو! ذرا بتاؤ ہم کس کے ساتھ اتحاد کرلیں؟ کیا اس کے ساتھ جو ہمارے قرآن میں طعن و تشنیع کرتا ہے، اس کی بے جا تفسیر اور آیات میں تحریف کرتا ہے؟ ابوبکر صدیق، عمر فاروق، ام المومنین اور پیارے نبی کی چہیتی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا ، طلحہ اور زبیر جیسے جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تکفیر کرتا ہے اور تقیہ کے نام پر تمام مسلمانوں کو دھوکا دیتا ہے۔[4]
3۔شیعہ سنی مفاہمت کے چند معاصر تجربات:
ڈاکٹر مصطفي السباعي کا تجربہ:
ڈاکٹر مصطفی السباعی نے اس مسئلہ کو لے کر بعض شیعہ علماء کے ساتھ کئی کوششیں کیں اور فریقین کے درمیان باہمی قربت اور الفت و محبت کی فضا ہموار کرنے والے قوی اسباب و وسائل کی تلاش و تحقیق پر ایک اسلامی کانفرنس منعقد کرنے کی کاوش بھی کی، آپ کے خیال میں شیعہ سنی مفاہمت کے لیے یہ بات سب سے اہم کردار ادا کرسکتی تھی کہ فریقین کے علماء ایک دوسرے کی زیارت کریں اور دونوں طرف سے ایسی ہی کتب منظر عام پر آئیں جو
[1] البدایۃ والنہایۃ (13/203)۔
[2] البدایۃ والنہایۃ (13/202، 203)۔
[3] لمحات اجتماعیۃ من تاریخ العراق / علی الوردی ص (56)۔
[4] الفکر الشیعی و النزعات الصوفیۃ / کامل الشیبی ص (413)۔
[5] أصول الشیعۃ الإمامیۃ (3/1475)۔
[6] أصول الشیعۃ الإمامیۃ (3/1476)۔
[7] عقیدۃ الشیعۃ /ڈونالڈسن ص (302)۔