کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1160
والے ہر ملحد، حاسد اور کینہ پرور کے لیے یہ روافض اہم پناہ گاہ ثابت ہوئے، ان کی سازشوں، خباثتوں اور دشمنان اسلام کی مدد و تائید سے تاریخ بھری پڑی ہے۔ روافض کے اس اسلام دشمن موقف کا جو سب سے واضح سبب سمجھ میں آتا ہے وہ یہ کہ یہ لوگ امام غائب، جو کہ گیارہ صدیوں سے زائد عرصہ سے غائب ہے، کی حکومت کے علاوہ کسی بھی اسلامی حکومت کی مشروعیت اور اس کے جواز کا عقیدہ نہیں رکھتے، چنانچہ اسی راستہ سے دشمنوں کو ان کے دلوں میں جگہ بنانے کا موقع مل گیا۔[1]
امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’ان (روافض) میں سے بہت سارے دل کی گہرائیوں سے جتنی محبت کافروں سے کرتے ہیں اتنی مسلمانوں سے نہیں کرتے، یہی وجہ تھی کہ جب مشرق سے ترک کافروں نے خراسان، عراق، شام اور جزیرہ وغیرہ میں مسلمانوں پر حملہ کیا، انھیں قتل کیا اور ان کے خون بہائے تو روافض مسلمانوں کے خلاف ان کے پورے پورے مددگار ثابت ہوئے، اسی طرح شام اور حُلب وغیرہ میں بھی مسلمانوں کی قتل و خون ریزی میں روافض دشمنوں کے لیے سب سے بڑے مددگار رہے۔ اسی طرح جب شام میں نصاریٰ نے مسلمانوں سے جنگ چھیڑی تو یہ روافض ان کے سب سے بڑے معاون رہے، پس ان کی تاریخ ہے کہ یہ لوگ مسلمانوں کے خلاف مشرکین و نصاریٰ کی ہمیشہ مدد کرتے رہے ہیں۔‘‘[2]
ہماری اس بات کے لیے تاریخی شواہد موجود ہیں جن میں یہاں دو ایک مثالیں ذکر کی جارہی ہیں:
1۔ 656ھ کے زوال بغداد میں ابن العلقمیرافضی کی ریشہ دوانیاں:
ابن العلقمی، عباسی خلیفہ المستعصم کا وزیر تھا۔ خلیفہ اپنے آباء و اجداد کی روش پر اہل سنت کے عقیدہ و مذہب کا حامل تھا، لیکن اس میں نرمی تھی، وہ سیدھا سادھا آدمی تھا، بہت زیادہ چالاک اور بیدار مغز نہ تھا، یہ رافضی وزیر (ابن العلقمی) اہل سنت کو ہٹا کر اسلامی خلافت ختم کرنے اور شیعی حکومت قائم کرنے کے منصوبے تیار کرتا رہتاتھا، چنانچہ اس نے اسلامی خلافت کے خلاف اپنی ریشہ دوانیوں اورسازشوں کو آخری انجام تک پہنچانے کے لیے اپنے منصب اور خلیفہ کی غفلت کا استحصال کیا، اس کی ریشہ دوانیوں کے تانے بانے تین مراحل سے مربوط تھے۔
پہلا مرحلہ:…فوج میں کمی اور عوام کو تنگی میں ڈالنا:
چنانچہ اس نے مسلم افواج کی تنخواہوں اور خود ان کی تعداد میں زبردست کمی کردی، حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’وزیر ابن العلقمی فوج کو دور کرنے اوردیوان سے ان کے نام کاٹنے کی کوشش کرتا رہا، چنانچہ خلیفہ
[1] سیر أعلام النبلاء (6/260)۔
[2] سیر أعلام النبلاء (6/260)۔
[3] الانتصار للصحب و الآل ص (120)۔