کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1159
سے تبرّا کرے۔ [1] امام ذہبی اس اثر کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’میں کہتا ہوں کہ یہ قول جعفر صادق سے بسند تواتر ثابت ہے، میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ وہ اپنے قول میں بالکل برحق ہیں، کسی کے خلاف ان کے دل میں نفاق نہیں، اللہ روافض کو ہلاک کرے۔‘‘[2] یہ ہیں طیب و طاہر ائمہ اہل بیت کے اقوال کہ جن کی امامت و ولایت کے روافض حضرات معترف ہیں اوران کی طرف اپنا عقیدہ منسوب کرتے ہیں اور یہ ہیں وہ پاکیزہ نفوس جو روافض شیعہ، ان کے عقائد، امہات المومنین اور چنندہ صحابہ کرام پر ان کے طعن و تشنیع سے واضح انداز میں اپنی براء ت کا اظہار کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ائمہ اہل بیت کا عقیدہ ہر چھوٹی بڑی چیز اور ظاہر و باطن میں اہل سنت کا عقیدہ رکھتے تھے، اسی کے قائل تھے اور اسی کو دوستی و دشمنی کا معیار بناتے تھے۔ پس اگر کوئی شخص ان کی طرف مذکورہ عقائد اہل سنت کے علاوہ کوئی اور عقیدہ منسوب کرتا ہے تو وہ جھوٹا ہے، اور ان پر ظلم کرنے والا ہے، اللہ ان پر اپنی رحمت عام کرے اور ان پر جھوٹی باتیں گھڑنے والوں کو ذلیل و رسوا کرے۔[3] شیعہ سنی مفاہمت کا نظریہ شیعہ قوم کے نظریات و عقائد سے متعلق اس طویل بحث و گفتگو کے بعد اب ہمارے سامنے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اس کے یہاں کس قدر گمراہیاں اور بدعات ہیں اور قرآن مجید، سنت رسول اور خلفائے راشدین کے طریقوں سے یہ کس حد تک منحرف ہیں، نیز ہم نے یہ بھی جان لیا کہ تفسیر، توحید اور حدیث وغیرہ کے موضوع پر ان کی مستند و معتمد ترین کتب کتنی پُرخطر اور نقصان دہ ہیں اور وہ کتب براہ راست مسلمانوں کے دین کی اساسیات اور ان کے عقائد کو نشانہ بناتی ہیں۔ پس شیعہ سنی مفاہمت کی ہر دعوت گویا ضمنی طور سے ان کتب کی صداقت کا اعتراف کرتی ہیں، حالانکہ اسلام کے نام پر اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ اسلامی شریعت میں رد و بدل کے لیے جو کوششیں اس قوم نے کرڈالیں وہاں تک مستشرقین اور عیسائی تحریک کی سازشیں بھی نہ پہنچ سکیں۔ بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ استشراق اور عیسائیت نے اسی قوم کے فکری سرچشمہ سے سیرابی حاصل کی اور اسلام و مسلمان کے خلاف سازشیں رچانے اور اسلام کو بگاڑنے کے لیے انھوں نے اسی قوم کی ذہنیت اور من گھڑت قصے کہانیوں پر اعتماد کیا، یہی وجہ ہے کہ دونوں کے درمیان گہرا ربط نظر آتا ہے، بلکہ مستشرقین و عیسائیوں کے خیالات اور روافض شیعہ کے اعتراضات و نظریات میں مکمل مشابہت نظر آتی ہے اوریہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ قدیم زمانہ سے ہی دشمنانِ اسلام نے اسلام اورمسلمانوں کے خلاف جنگ بازی کرنے میں انھیں روافض کے نظریات و اعتراضات کا سہارا لیا اور ان کی افواج دشمنان اسلام کے ہاتھوں میں تیز تلوار کی طرح کھیلتی رہیں اور اسلام کو مٹانے کی نیت رکھنے
[1] سیر أعلام النبلاء (4/403)۔ [2] شرح أصول اعتقاد أہل السنۃ (7/1302)۔ [3] النہی عن سب الأصحاب / المقدسی ص (75)۔ [4] سیر أعلام النبلاء (6/258)۔ [5] سیر أعلام النبلاء (6/255)۔ [6] سیر أعلام النبلاء (6/255)۔ [7] الانتصار للصحب و الآل ص (119)۔