کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1155
نفوس کے لائق ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اعتدال پسند اہل تشیع کی روایات ہوں۔ چنانچہ انھیں میں سے ایک روایت منصور بن حازم سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے ابوعبداللہ سے پوچھا: کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ آج کوئی چیز ایسی ہوجائے جو گزشتہ کل اللہ کے علم میں نہ رہی ہو؟ تو انھوں نے جواب دیا: جو یہ بات کہے اللہ اسے رسوا کرے، پھر میں نے پوچھا: آپ کا کیا خیال ہے کہ جو کچھ ہوچکا اور جو قیامت تک ہونے والا ہے کیا وہ اللہ کے علم میں نہیں ہے؟ آپ نے فرمایا: کیوں نہیں! مخلوق کی تخلیق سے پہلے ہی وہ اس کے علم میں ہے۔[1]
روافض شیعہ کے بارے میں اہل بیت کا موقف
روافض اور ان کے عقائد کے بارے میں ائمہ اہل بیت کا بھی وہی موقف ہے جو تمام اہل سنت کا ہے ، پس ان کے نزدیک بھی وہ لوگ گمراہ ہیں، سنت سے منحرف اور حق سے دور ہیں۔ یہ لوگ اُن کی نگاہوں میں انتہائی قابل مذمت اور ناراضگی کا سبب ہیں، کیونکہ یہ لوگ اپنے فاسد عقائد کو ان ائمہ ابرار کی طرف منسوب کرتے ہیں اور ان کے خلاف جھوٹی باتیں منسوب کرتے ہیں، چنانچہ ان ائمہ نے روافض کی مذمت اوران سے اپنی براء ت و بے زاری کا اظہار مختلف انداز میں کیا ہے۔ ذیل میں اس کی چند مثالیں ذکر کی جارہی ہیں۔[2]
1۔منبر کوفہ سے علی رضی اللہ عنہ کا اعلان:
بسند تواتر علی رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آپ نے منبر کوفہ سے اعلان کیا تھا:’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے سب سے بہترین افراد ابوبکر پھر عمر رضی اللہ عنہما ہیں۔‘‘[3]
آپ ہی سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:
’’اگر کسی نے مجھے شیخین پر فضیلت دی تو اس پر حد افتراء (تہمت تراشی) کے کوڑے لگاؤں گا۔‘‘[4]
صحیحین میں ہے کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کا جنازہ اٹھا تو آپ نے ان کے بارے میں فرمایا:
’’میرے نزدیک آپ سے زیادہ محبوب کوئی نہیں کہ جس کی طرح عمل کرکے اپنے رب سے ملاقات کروں، اللہ کی قسم! میں سوچتا تھا کہ اللہ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ کردے گا کیونکہ میں اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنتا تھا: ((ذَہَبْتُ اَنَا وَ اَبُوْبَکْرٍ وَ عُمَرُ۔)) ’’میں اور ابوبکر اور عمر گئے‘‘ میں یقین کرتا ہوں کہ اللہ آپ کو ان دونوں کے ساتھ کردے گا۔‘‘[5]
امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ سے ثابت شدہ ان آثار و مرویات سے شیخین کے بارے میں عقیدۂ روافض کی زبردست تردید ہوتی ہے اور روافض اوران کے عقائد سے علی رضی اللہ عنہ کی بے زاری، اور شیخین و دیگر اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے
[1] بذل المجہود (1/340)۔
[2] صحیح البخاری حدیث نمبر (4697)۔
[3] صحیح مسلم حدیث نمبر (16)۔