کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1153
وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ ﴿٥٩﴾وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُم بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُم بِالنَّهَارِ (الانعام:59،60) ’’اور اسی کے پاس غیب کی چابیاں ہیں، انھیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور وہ جانتا ہے جو کچھ خشکی اور سمندر میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ نہیں اور نہ کوئی تر ہے اور نہ خشک مگر وہ ایک واضح کتاب میں ہے۔اور وہی ہے جو تمھیں رات کو قبض کر لیتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ تم نے دن میں کمایا۔‘‘ اور فرمایا: أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ ﴿١٤﴾ (الملک: 14) ’’کیا وہ نہیں جانتا جس نے پیدا کیا ہے اور وہی تو ہے جو نہایت باریک بین ہے، کامل خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ آیت مختلف اعتبار سے تمام چیزوں کے بارے میں اللہ کے یقینی و وجوبی علم پر دلالت کرتی ہے: ٭ اللہ تعالیٰ چیزوں کا خالق ہے اور خلق کا مطلب ہوتا ہے ایک اندازے کے مطابق کسی چیز کو بالکل نئی شکل میں وجود میں لانا، پس وجود میں لانے سے پہلے کسی چیز کا اندازہ کرنا اس چیز کے بارے میں علم رکھنے کو متضمن ہے۔ ٭ کسی چیز کی تخلیق ارادہ اور مشئیت کوبھی مستلزم ہے اورارادہ اس بات کو لازم ہے کہ جن چیزوں کا ارادہ کیا گیا ہے اس کا تصور اور ذہنی خاکہ پہلے سے علم میں ہو۔ ٭ ہر چیز کا خالق اللہ ہے وہی اس کا پورا سبب ہے، پس کسی چیز کا بنیادی علم اور ساتھ میں اس کے سبب کی معرفت اس بات کو واجب ٹھہراتی ہے کہ مسبب کا اسے پہلے سے علم ہو، گویا اللہ کا اپنے بارے میں اپنا علم رکھنا اس بات کو لازم ہے کہ جو کچھ اس کے حکم سے وجود میں آتا ہے اسے اس کا علم پہلے سے ہے۔ ٭ اللہ بذات خود لطیف یعنی باریک بین ہے، دقیق سے دقیق چیز کا اسے ادراک ہے، خبیر ہے، پوشیدہ سے پوشیدہ چیزوں کو جانتا ہے اور چیزوں کے بارے میں علم کا مقتضی بھی یہی ہے، وہ اس سے خود بے نیاز ہے۔ جیسا کہ وہ خود اپنے وجود کے اعتبار سے اپنے دیگر تمام صفات سے بے نیاز ہے۔[1] اسی طرح ایسی بھی آیات ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کی تخلیق سے پہلے اپنے علم سابق کی بنا پر اس کی تمام چیزوں کا اندازہ متعین کردیا ہے، فرمایا: وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا ﴿٢﴾ (الفرقان: 2)
[1] أصول الشیعۃ الإمامیۃ (2/1135)۔ [2] أصول الشیعۃ الإمامیۃ (2/1136)۔ [3] التنبیہ والرد /الملطی ص (19)۔ [4] أصول الشیعۃ الإمامیۃ (2/1136)۔ [5] تفسیر العیاشی (2/218) بحار الأنوار (4/214)۔