کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1150
وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٢٧﴾بَلْ بَدَا لَهُم مَّا كَانُوا يُخْفُونَ مِن قَبْلُ ۖ وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴿٢٨﴾ (الانعام:27، 28) ’’اور کاش! تو دیکھے جب وہ آگ پر کھڑے کیے جائیں گے تو کہیں گے اے کاش ! ہم واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی آیات کو نہ جھٹلائیں اور ایمان والوں میں سے ہو جائیں۔ بلکہ ان کے لیے ظاہر ہوگیا جو وہ اس سے پہلے چھپاتے تھے اور اگر انھیں واپس بھیج دیا جائے تو ضرور پھر وہی کریں گے جس سے انھیں منع کیا گیا تھا اور بلاشبہ وہ یقینا جھوٹے ہیں۔‘‘ پس یہ تمام مجرمین موت کے وقت اللہ کے سامنے پیشی اور جہنم کے دیدار کے وقت مطالبہ کریں گے کہ انھیں ایک بار دنیا میں واپسی کا موقع مل جائے، لیکن فیصلۂ الٰہی کے مطابق انھیں جواب ملے گا، کہ وہ دنیا کی طرف لوٹ کر ہرگز جانے والے نہیں۔ اسی لیے علمائے اسلام نے شیعی عقیدہ رجعت کو بدعت تشیع کے انتہائی غلو آمیز مراحل میں شمار کیا ہے۔[1] مسند احمد میں عاصم بن ضمرہ سے مروی ہے جو کہ علی رضی اللہ عنہ کے متبعین میں سے تھے، کہ انھوں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے کہا: شیعہ لوگوں کا خیال ہے کہ علی رضی اللہ عنہ رجعت فرمائیں گے۔ تو حسن نے جواب دیا: ان جھوٹوں نے جھوٹ کہا، اور اگر ہمیں اس کا علم ہوتا تو آپ کی بیویاں، دوسرے کی منکوحہ نہ ہوتیں اور نہ ہم آپ کی میراث تقسیم کرتے۔[2] ایک دوسرا قابل غور پہلو یہ ہے کہ موت کے بعد دنیا کی طرف اس لیے واپسی ہے کہ نیکوں کو نیکی کا اور بروں کو ان کی بدی کا بدلہ دیا جائے۔ یہ اس دنیا کی طبیعت و حقیقت کے خلاف ہے، کیونکہ یہ دنیا دار الجزاء نہیں ہے، بلکہ ارشادالٰہی ہے: وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۖ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ ﴿١٨٥﴾ (آل عمران:185) ’’ہر جان موت کو چکھنے والی ہے اور تمھیں تمھارے اجر قیامت کے دن ہی پورے دیے جائیں گے، پھر جو شخص آگ سے دور کر دیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا تو یقینا وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کے سامان کے سوا کچھ نہیں۔‘‘ معلوم رہے کہ عقیدہ رجعت کی تاسیس میں ابن سبا یہودی کا بنیادی کردار رہا ہے، لیکن اس کی ’’رجعت‘‘ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص تھی، اسی طرح وہ ان کی موت کا سرے سے منکر تھا، جیسا کہ اثنا عشریوں کا عقیدہ اپنے امام مہدی کے بارے میں ہے کہ جس کے وجود پر انھیں ایمان ہے۔ نیز امامیہ شیعہ کا عقیدہ رجعت اسلامی شریعت کے اس بنیادی عقیدہ کے بھی خلاف ہے جس میں ہے کہ قیامت کے دن سے پہلے کوئی حشر نہیں اور اللہ نے جب بھی
[1] تفسیر القاسمی (11/293)۔ [2] أصول الشیعۃ الإمامیۃ (2/11، 12)۔ [3] فتح القدیر (3/426)۔