کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1147
عقیدہ رجعت
عقیدہ رجعت شیعہ مذہب کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے، چنانچہ ان کی ایک روایت میں ہے کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے عقیدۂ رجعت پر ایمان نہ لائے۔[1]
ابن بابویہ کا کہنا ہے کہ رجعت کے بارے میں ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ حق ہے۔[2] اور علامہ مفید کا قول ہے کہ امامیہ بہت سارے اموات کی رجعت کے وجوب پر متفق ہیں۔[3]
طبرسی اور الحر العاملی جیسے مشائخ شیعہ کا کہنا ہے کہ یہ امامیہ شیعہ کی مجمع علیہ چیز ہے۔[4] اور یہ ان کے مذہب کی ضروریات کا ایک حصہ ہے۔ نیز انھیں حکم دیا گیا ہے کہ عقیدہ رجعت کا اعتراف و اقرار کریں اور جس طرح دعاؤں میں مقدس مقامات پر اور جمعہ کے دن بلکہ تمام اوقات میں توحید، نبوت، امامت اور قیامت کا اقرار کرتے ہیں اس عقیدہ کا بھی اقرار کریں۔[5]
رجعت کا مطلب ہے موت کے بعد پھر دنیا میں پلٹ آنا۔[6] مختلف شیعہ فرقے اپنے ائمہ کی موت کے بعد دنیا میں ان کی رجعت کے قائل ہیں اور کچھ تو سرے سے ان کی موت ہی کے منکر ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ غائب ہوگئے ہیں اور عنقریب واپس لوٹیں گے۔ واضح رہے کہ عقیدہ رجعت کا اوّلین بانی ابن سبا ہے۔ البتہ اس نے یہ کہا تھا کہ امام غائب ہوگئے ہیں اور وہ عنقریب لوٹیں گے، اس نے امام کی موت کی تصدیق نہیں کی تھی۔
نیز سبائیوں اور کیسانیوں کے نزدیک عقیدہ رجعت صرف امام کے تئیں خاص تھا، لیکن اثنا عشری شیعہ کے نزدیک یہ عقیدہ امام اور غیر امام سب کے لیے عام ہوگیا۔ آلوسی اشارہ کرتے ہیں کہ شیعہ کے نزدیک رجعت کا معنی امام کے علاوہ دیگر عام لوگوں کے لیے تیسری صدی ہجری میں منتقل ہوا۔[7]
اثنی عشری شیعہ کے نزدیک عقیدہ رجعت کے عمومی مفہوم میں تین طرح کے لوگ شامل ہیں:
1۔ بارہ ائمہ: چنانچہ جب مہدی سرنگ سے ظہور کریں گے اور روپوش ہونے کی مدت کاٹ کر سامنے آئیں گے تو سب سے پہلے یہ باقی بارہ ائمہ دنیا میں رجعت کریں گے اور اپنی موت سے زندہ ہوں گے اور اس دنیا میں واپس آئیں گے۔
2۔ مسلمانوں کے وہ حکمران جنھوں نے ان کے عقیدہ کے مطابق شرعی مستحقین امامت یعنی بارہ ائمہ سے خلافت غصب کی ہے، چنانچہ مسلمانوں کے خلفاء اپنی قبروں سے اس دنیا میں نکالے جائیں گے، ان میں سرفہرست ابوبکر، عمر اور عثمان ہوں گے۔ مقصد یہ ہوگا کہ انھوں نے غاصبانہ طور سے جو خلافت چھینی تھی اس کے بدلہ ان
[1] بلکہ دو اور پانچ سال بھی کہا گیا ہے۔ (مترجم)
[2] بذل المجہود (1/256، 257)۔