کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1146
احادیث میں ایسی کوئی بات نہیں ملتی جس سے معلوم ہو کہ وہ مذکورہ چیزوں میں عام انسانوں سے ممتاز ہوں گے۔جب کہ روافض شیعہ کے مہدی ایک ہی رات اپنی ماں کے بطن میں رہا اور اسی رات ہی اس کی ولادت ہوگئی اور نو سال[1] کی عمر میں وہ سرنگ میں روپوش ہوگیا، جن پر آج ساڑھے گیارہ سو سال سے زائد کا عرصہ گزرا جارہا ہے اور وہ سرنگ ہی میں ہیں۔ ٭ سنی مسلمانوں کے مہدی اسلام اور تمام مسلمانوں کی بلا تفریق مدد کے لیے نکلیں گے، کسی جنس کی کوئی تفریق نہیں کریں گے، رہے روافض کے مہدی تو وہ صرف روافض شیعہ ہی کی مدد کریں گے اور ان کے دشمنوں سے انتقام لیں گے۔ عرب اور قریش والوں کو ناپسند کریں گے، ان میں صرف تلوار چلائیں گے، ان کے پیروکاروں میں کوئی عربی نہ ہوگا، جیسا کہ ان کی روایات اس پر دلالت کر رہی ہیں۔ ٭ اہل سنت کے مہدی اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کریں گے، ان سے خوش ہوں گے اور ان کی سنت کو لازم پکڑیں گے، اسی طرح وہ امہات المومنین سے عقیدت رکھیں گے، ان کا تذکرہ خیر و مدح کے ساتھ کریں گے، جب کہ روافض کے مہدی اصحاب نبی سے بغض رکھیں گے اور انھیں ان کی قبروں سے اکھاڑ اکھاڑ کر عذاب دیں گے، پھران کے عقیدہ کے مطابق وہ انھیں آگ میں جلا دیں گے۔ اسی طرح ان کے مہدی کو امہات المومنین سے بغض و نفرت ہوگی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب ترین بیوی عائشہ صدیقہ بنت صدیق رضی اللہ عنہما پر وہ حد جاری کریں گے۔ ٭ سنی مسلمانوں کے مہدی سنت نبوی پر عمل کریں گے، ہر سنت کو قائم کریں گے اور ہر بدعت کو مٹائیں گے۔ جب کہ روافض کے مہدی ایک نئے دین اور نئی کتاب کی طرف دعوت دیں گے۔ ٭ اہل سنت کے مہدی مساجد کو قائم اور انھیں آباد کریں گے۔ جب کہ روافض کے مہدی انھیں ڈھائیں گے اور ویران کریں گے، چنانچہ وہ مسجد حرام کعبہ اور مسجد نبوی کو تہس نہس کردیں گے اور شیعی روایات کی تصریح کے مطابق روئے زمین پر کوئی مسجد باقی نہیں رہے گی۔ ٭ اہل سنت کے مہدی اللہ کی کتاب اور اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی روشنی میں فیصلہ دیں گے جب کہ روافض کے مہدی آل پاؤں کے فیصلہ کی طرح فیصلہ دیں گے۔ ٭ سنی مسلمانوں کے مہدی کا ظہور مشرق سے ہوگا، جب کہ روافض کی مہدی کا ظہور سامرّاء کے سرنگ یا غار سے ہوگا۔ ٭ سنی مسلمانوں کے مہدی کا حقیقی وجود اور ثبوت ہے اس پر احادیث نبویہ اور قدیم و جدید دور کے تمام علماء کے اقوال موجود ہیں، جب کہ روافض شیعہ کے مہدی کا وجود محض ایک وہم ہے۔ نہ اب تک ان کا ظہور ہوا اور نہ آنے والے دنوں میں کبھی بھی ہوگا۔[2]
[1] صحیح الجامع الصغیر / ألبانی (5/7170) امام ابونعیم نے اسے مہدی کی روایات کے ضمن میں ذکر کیا ہے۔ [2] سنن ابی داؤد ، کتاب المہدی (4265) صحیح الجامع للألبانی (6736)۔