کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1143
یُعْطِی الْمَالَ صَحَّاحًا، وَ تَکْثُرُ الْمَاشِیَۃُ وَ تَعْظِمُ الْاُمَّۃُ وَ یَعِیْشُ سَبْعًا اَوْ ثَمَانِیًا۔))[1] ’’میری امت کے آخر میں مہدی کا خروج ہوگا، اللہ تعالیٰ انھیں بارش عطا فرمائے گا اور زمین اپنے پودے اگائے گی اور وہ مال کو انصاف کے ساتھ تقسیم کریں گے چو پائے خوب ہو جائیں گے اور امت بڑھ جائے گی وہ سات یا آٹھ (سال) جئیں گے۔‘‘ ٭ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتَّی تَمْتَلِی الْأَرْضُ ظُلْمًا وَ عُدْوَانًا، قَالَ: ثُمَّ یَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ عِتْرَتِیْ- اَوْ مِنْ أَہْلِ بَیْتِیْ- یَمْلَؤُہَا قِسْطًا وَ عَدْلًا کَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَعُدْوَانًا۔))[2] ’’قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ زمین ظلم و سرکشی سے بھر جائے گی۔ آپ نے فرمایا- پھر میری نسل سے یا فرمایا میرے گھرانے سے- ایک آدمی نکلے گا جو اسے عدل و انصاف سے بھر دے گا، جس طرح وہ ظلم و سرکشی سے بھری ہوگی۔‘‘ ٭ ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یُقْتَلُ عِنْدَ کَنْزِکُمْ ثَلَاثَۃٌ کُلُّہُمْ ابْنُ خَلِیْفَۃَ ثُمَّ لَا یَصِیْرُ اِلٰی وَاحِدٍ مِّنْہُمْ، وَتَطْلُعُ الرَّایَاتُ السَّوْدُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ، فَیَقْتُلُوْنَکُمْ قَتْلًا لَمْ یَقْتُلُہٗ قَوْمٌ۔ ثُمَّ ذَکَرَ شَئْیًا لَا أَحْفَظُہُ، فَقَالَ: فَإِذَا رَاَیْتُمُوْہُ فَبَایِعُوْہُ وَ لَوْ حَبْوًا عَلَی الثَّلْجِ فَاِنَّہٗ خَلِیْفَۃُ اللّٰہِ الْمَہْدِیْ۔))[3] ’’تمھارے خزانہ کے پاس تین اشخاص قتل ہوں گے، وہ سب کے سب کسی خلیفہ کے بیٹے ہوں گے، وہ ان میں سے کسی ایک کو نہیں ملے گا، پھر مشرق کی جانب سے کالے جھنڈے نمودار ہوں گے تو وہ تمھیں اس طرح قتل کردیں گے کہ ایسا قتل کسی قوم نے نہ کیا ہوگا (پھر کسی چیز کا تذکرہ فرمایا جو مجھے یاد نہیں رہی) پھر فرمایا: لہٰذا جب تم اسے دیکھو تو اس سے بیعت کرلینا، خواہ برف پر گھسٹ کر ہی آنا پڑے کیونکہ وہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہوگا۔‘‘
[1] امام ابن تیمیہ نے اپنے دور کے اعتبار سے یہ حساب لگایا ہے ورنہ آج اس پر تقریباً گیارہ سو پچاس سال گزر چکے ہیں۔ [2] منہاج السنۃ (8/261، 262)۔