کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1142
ج: ایسے مہدی سے کوئی فائدہ نہیں ہوا:
اہل تشیع کے مہدی منتظر کے عدم ثبوت کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ آج تک دین یا دنیا کے کسی معاملہ میں ان کا کوئی فائدہ سامنے نہیں آیا۔ عام مسلمان تو اپنی جگہ خود روافض تک نے ان سے کوئی فائدہ نہیں پایا۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’یہ امام معصوم جس کے بارے میں روافض کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی وقت پیدا ہوئے تھے، جس پر آج ساڑھے چار سو سے زائد سال[1] کاعرصہ گزر چکا اور 260ھ میں سرنگ میں روپوش ہوئے، اس وقت بقول بعض وہ پانچ سال کے اور بقول بعض اس سے بھی کم عمر کے تھے۔ لیکن آج تک کوئی ایسی چیز سامنے نہیں آئی جس کے بارے میں کہا جائے کہ اسے امام معصوم نے کیا ہے۔ پس ایسی شخصیت اگر موجود بھی ہو تو اس کے وجود کاکیا فائدہ؟ اور جب وہ معدوم ہے تو پھر اس کے بارے میں کہنا ہی کیا ہے؟ جو لوگ اس معصوم پر ایمان لائے بھلا بتائیں کہ انھیں ان کے دین یا دنیا میں ان سے کون سی منفعت حاصل ہوئی۔ آپ نے فرمایا: اور یہ امام معصوم کہ روافض جس کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں جب وہ انھیں کے نزدیک غائب ہے اور عقلاء کے نزدیک اصلاً معدوم یعنی ناپید ہے تو دونوں صورتوں میں اس سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں نہ دین میں اور نہ دنیا میں۔‘‘[2]
واضح رہے کہ دور حاضر میں اثنا عشری شیعہ نے ’’ولایۃ الفقیہ‘‘ کا عقیدہ اور اسے عملی جامہ پہنا کر مہدی منتظر کی امامت کے عقیدہ کو ناکارہ بنا دیا ہے، کیونکہ عقیدہ ’’ولایۃ الفقیہ‘‘ کا مطلب ہے کہ غیر معصوم عام مسلمان بھی منصب حکومت و ولایت سنبھال سکتا ہے، یا وہ شخص بھی حاکم بن سکتا ہے جس کے بارے میں اللہ اور اس کے رسول کی تصریح موجود ہو، بشرطیکہ وہ صاحب علم و عدل ہو۔
2۔مہدی منتظر کا عقیدہ اہل سنت و الجماعت کے نزدیک:
صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ قرب قیامت میں اہل بیت کے ایک آدمی کا ظہور کرے گا اور اس کے ذریعہ سے دین اسلام کو قوت بخشے گا وہ سات سالوں تک حکومت کرے گا، روئے زمین کو عدل و سلامتی سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے وہ بھری ہوئی ہوگی۔ اس کے دور حکومت میں امت مسلمہ ایسی خوش حال ہوگی کہ کبھی اسے یہ خوش حالی میسر نہ ہوئی ہوگی زمین کی پیداوار بڑھ جائے گی اور آسمان سے بارش کا نزول ہوگا وہ بلاحساب و کتاب پوری فراوانی سے مال تقسیم کرے گا، بطور دلیل اس باب کی چند احادیث یہاں ذکر کی جارہی ہیں۔
٭ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یَخْرُجُ فِیْ آخِرِ اُمَّتِیْ الْمَہْدِيْ یَسْقِیْہُ اللّٰہُ الْغَیْثَ، وَ تَخْرُجُ الْاَرْضُ نَبَاتُہَا وَ
[1] کمال الدین و تمام النعمۃ / الصدوق ص (414)۔
[2] أصول الکافی (1/505) بذل المجہود (1/267)۔
[3] الغیبۃ ص (199)۔
[4] بحار الأنوار (52/191)۔
[5] الغیبۃ ص (199)۔
[6] بذل المجہود (1/271)۔