کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1130
پر چلو، بے شک وہی سب سے افضل سنت ہے۔‘‘[1]
نیز ان لوگوں کو چاہیے کہ قرآنی احکام اور اس کی آیات کے معانی کو سمجھنے میں امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کے طریقہ پر عمل کریں، ظاہر قرآن کو لازم پکڑیں، مجمل کو مفسر اور مطلق کو مقید پر محمول کریں، ناسخ و منسوخ کی رعایت کریں، لغت عرب پر دھیان دیں، ایک نص کو دوسری نص کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کریں، اس کے مشکل مقامات کے بارے میں پوچھ لیا کریں، آیات کی مناسبت کا علم رکھیں، عام کی تخصیص کیا کریں اور امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ سے یہ سبق لے لیں کہ انھوں نے مقام نبوت کا کس طرح احترام کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق آپ کی سنت کے ساتھ تعامل کریں جو میں نے اس کتاب میں بیان کردیا ہے، پھر اپنی کتب میں پائی جانے والی روایات کو دونوں عادل یعنی کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کریں، جو کتاب اور سنت کے موافق ٹھہرے اسے قبول کریں اور جو مخالف ٹھہرے اسے پھینک دیں، اپنے متبعین کو بھی ان روایات سے خبردار کریں اور خاص طور سے وہ ان روایات سے جن سے ان کے ائمہ کرام تک کی ہتک ہوتی ہے چہ جائیکہ اسلام اس سے محفوظ رہے۔ اللہ کا دین مکمل ہوچکا ہے اللہ کا ارشاد ہے:
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ (المائدۃ:3)
’’یعنی آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین مکمل کردیا ہے۔‘‘
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حکم: يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ۚ (المائدۃ:67) (اے رسول جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجیے اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی۔) کی فرماں برداری کرتے ہوئے پوری شریعت کو لوگوں تک واضح طور سے پہنچا دیا ہے اور دنیا والوں پر حجت قائم کردی ہے اور مسلمانوں کے درمیان اس کا اعلان عام کردیا ہے۔ آپ نے شریعت کی کوئی بات قطعاً کسی سے پوشیدہ نہ رکھی نہ اسے کسی کے لیے خاص کیا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ (آل عمران:187)
’’تم اسے سب لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں۔‘‘
پس یہ قرآن دنیا کے تمام انسانوں کے لیے بیان ہے۔ یہ اہل بیت کی کسی ایک جماعت کے لیے خاص نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّـهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ﴿١٥٩﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا (البقرۃ:159-160)
[1] الإمام الصادق / أبوزہرہ ص (429)۔
[2] الخطوط العریضۃ ص (49)۔
[3] البدایۃ والنہایۃ (7/246)۔