کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1127
ا ن کے یہاں اس معنی میں کئی اور بھی دوسری روایات ہیں۔[1] جن کا ظاہری مستفاد یہ ہے کہ شیعہ حضرات سنت رسول کے منکر نہیں ہیں، بلکہ انھیں ان پر مکمل اعتماد ہے اور قرآن مجید کے ساتھ انھیں بھی میزان اور فیصل مانتے ہیں۔ جبکہ شیعی نصوص و روایات کا بغور مطالعہ کرنے والا ہر شخص اس نتیجہ پر پہنچے گا کہ ان کی بیشتر روایات اور اقوال سنت کے اُس مفہوم سے ہٹ کر ایک دوسرا رخ لیے ہوئے ہیں جو عام مسلمانوں کے فہم و عمل میں نافذ ہیں اور جنھیں عام مسلمان روایات کی اسانید و متون میں برتتے ہیں۔ آئندہ نقاط کے ذریعہ سے ہماری یہ بات زیادہ وضاحت سے سمجھی جاسکتی ہے۔ 1: امام کا قول اللہ اور اس کے رسول کے قول کی طرح ہے: اہل تشیع کے نزدیک ہر اس قول، فعل اور تقریر کا نام سنت ہے جو امام معصوم سے صادر ہو۔[2] بظاہر یہ ایک مبہم کلام ہے اور جو شخص مذہب اہل تشیع کے مزاج سے واقف نہیں ہے وہ اس کلام سے یہ نہیں سمجھ سکتا کہ اہل تشیع حقیقی سنت سے کس قدر کنارہ کش ہیں، کیونکہ حقیقی معصوم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، لیکن یہ لوگ معصوم سے بارہ ائمہ کو مراد لیتے ہیں، لہٰذا سنت کی مذکورہ تعریف ان ائمہ کے کلام کو اللہ اور اس کے رسول کے کلام کی طرح ثابت کرتی ہے، اور اس عصمت میں بارہ ائمہ اور ہوائے نفس سے پاک، وحی کے مطابق بولنے والے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کسی فرق کی تفصیل نہیں ملتی۔[3] چنانچہ یہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرنے اورآپ سے احادیث بیان کرنے والے راویوں کے درجہ میں نہیں ہیں کہ ان کے اقوال اس اعتبار سے حجت مانے جائیں کہ یہ لوگ ثقہ راوی ہیں، بلکہ یہ لوگ بزبا ن نبی اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے احکام واقعیہ کو دنیا میں عام کرنے کے لیے پیدا کیے گئے ہیں اور اسی کے لیے مامور ہیں۔ پس یہ لوگ جو بھی فیصلہ صادر فرماتے ہیں وہ بعینہٖ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جوں کا توں فیصلہ ہوتا ہے۔[4] نیز واضح رہے کہ ان بارہ ائمہ کے اقوال میں ایسی کسی تفریق کا کوئی اعتبار نہیں کہ کون سا قول بچپن کا ہے اور کون سا قول ایام طفولت کے بعد سن شعور تک پہنچنے کا، کیونکہ شیعہ نظریہ کے مطابق یہ ائمہ اپنی زندگی میں کبھی بھی عمداً، سہواً یا نسیاناً خطا نہیں کرتے، جیسا کہ مسئلہ عصمت میں یہ بات تفصیل سے گزر چکی ہے۔ اسی لیے دور حاضر میں ان کے ایک بڑے بزرگ عالم کا بیان ہے کہ عصمت ائمہ کے عقیدہ نے ان سے صادر ہونے والی احادیث کو صحیح قرار دیا، قطع نظر اس سے کہ وہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک بسند متصل ثابت ہے یا نہیں جیسا کہ اہل سنت کے ہاں ہے۔[5] پس اہل تشیع کے نزدیک سنت سے صرف سنت نبوی مراد نہیں ہے بلکہ اس میں ان کے مزعوم ائمہ کی سنت بھی
[1] السنۃ و مکانتہا فی التشریع الإسلامی ص (94)۔ [2] السنۃ و مکانتہا فی التشریع الإسلامی ص (94 تا 97، 98)۔ [3] السنۃ و مکانتہا فی التشریع ص (103)۔ [4] أضواء علی محب الدین ص (48، 65، 68)۔ [5] الفرق بین الفرق ص (322، 327، 346)۔ [6] منہاج السنۃ (2/175)۔ [7] منہاج السنۃ (2/175)۔