کتاب: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 1118
خارج ہیں کیونکہ انھوں نے سابقین کے لیے استغفار نہیں کیا اور ان کے دلوں میں ان کے خلاف بغض وکینہ رہا۔
مختصر یہ کہ ان آیات میں صحابہ کرام اور ان سے عقیدت رکھنے والے اہل سنت کی مدح و ستائش کی گئی ہے اور روافض کو اس زمرہ سے خارج کیا گیا ہے اس طرح روافض کا مسلک باطل قرار پاتا ہے۔[1]
(3) کتاب و سنت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سب و شتم کرنے کی حرمت:
(الف):… اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّـهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِينًا ﴿٥٧﴾ (الاحزاب:57)
’’بے شک وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف پہنچاتے ہیں اللہ نے ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کیا۔‘‘
اس آیت کریمہ سے وجہ استدلال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان لوگوں کی سرزنش کی ہے اور اپنی رحمت سے دوری اور رسوا کن عذاب کی وعید سنائی ہے جو اس کے احکام کی مخالفت اور ممنوعات کا ارتکاب کرکے اور اس کے رسول کو تکلیف دے کر اسے تکلیف پہنچاتے ہیں۔ [2] اس کے رسول کو تکلیف دینے میں ہر طرح کی تکلیف شامل ہے، وہ قولی ہو یا فعلی، سب و شتم ہو یا عام گستاخی، اس کی ذات سے بے حرمتی ہو یا دین کی، کسی بھی طرح اسے تکلیف پہنچے۔[3] اور یہ بات معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو گالیاں دینے سے آپ کو تکلیف پہنچتی ہے اور آپ نے یہ بتایا بھی ہے کہ ہمارے صحابہ کو تکلیف دینا گویا مجھے تکلیف پہنچانا ہے اور جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دی اس نے اللہ کو تکلیف دی۔[4] پس غور کا مقام ہے کہ صحابہ کرام کو گالیوں سے بڑھ کر اور کسی چیز کے ذریعہ سے تکلیف دی جاسکتی ہے؟ لہٰذا آیت میں یہ واضح اشارہ ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دینا سراسر حرام ہے۔
(ب):… اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا ﴿٥٨﴾ (الاحزاب:58)
’’اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیف دیتے ہیں، بغیر کسی گناہ کے جو انھوں نے کمایا ہو تو یقینا انھوں نے بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا۔‘‘
اس آیت کریمہ میں ناکردہ گناہوں کی تہمت لگا کر مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیف دینے سے ڈرایا گیا ہے اور یہ سب بڑی تہمت اور بہتان تراشی ہے کہ عیب اور حقارت کے طور سے مومن مردوں اور عورتوں کی طرف وہ
[1] صحیح مسلم (4/2317)۔
[2] منہاج السنۃ (1/153) المستدرک (2/484) حاکم نے کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے، شیخین نے اس کو روایت نہیں کیا ہے اور ذہبی نے اس پر موافقت کی ہے۔
[3] عقیدۃ أہل السنۃ (2/770)۔