کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 69
باوجودیکہ آپ قریش کی بڑی شخصیات میں سے تھے اور عقل واحسان میں معروف ترین تھے۔[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مدافعت: جرأت وشجاعت میں ابوبکر رضی اللہ عنہ امتیازی پوزیشن کے حامل تھے۔ حق بات میں کسی سے نہیں ڈرتے تھے، دین کی نصرت، اس پر عمل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دفاع کرنے کے سلسلہ میں کسی ملامت گر کی ملامت سے ہرگز خوف نہیں کھاتے تھے۔ عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا کہ مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے بڑی بدتمیزی کیا کی تھی؟ تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے، اتنے میں عقبہ بن ابی معیط آیا اور اپنا کپڑا آپ کے گلے میں ڈال کر انتہائی سختی سے کھینچا، اتنے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور اس کو دونوں کندھوں سے پکڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دور کیا[2] اور یہ آیت تلاوت کی: أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّـهُ (الغافر: ۲۸) ’’کیا تم ایک شخص کو اس بات پر قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔‘‘ اور انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کفار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بری طرح مارا کہ آپ پر غشی طاری ہو گئی، ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے، بلند آواز سے پکار کر کہنے لگے، تم تباہ وبرباد ہو جاؤ، أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّـهُ (الغافر: ۲۸)[3] ’’کیا تم ایک شخص کو اس بات پر قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔‘‘ اسماء رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے: ایک پکارنے والا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا اور کہا: اپنے دوست کے پاس جلدی پہنچو، ابوبکر رضی اللہ عنہ نکل پڑے، آپ کے بالوں کی چار لٹیں تھیں، آپ یہ کہتے ہوئے جا رہے تھے کہ تم برباد ہو کیا تم ایک شخص کو اس بات پر قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے۔ وہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ پر ٹوٹ پڑے، جب لوٹ کر گھر آئے تو یہ حالت ہو گئی تھی کہ بالوں کی لٹوں کو جہاں ہاتھ لگاتے ہاتھ میں آجاتی۔[4] اور علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ آپ خطاب فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے، فرمایا: لوگو! سب سے بڑا بہادر کون ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: امیرالمومنین! آپ۔ فرمایا: جو بھی میرے مقابلہ میں آیا میں نے اس سے اپنا حق لیا، لیکن سب سے بڑے بہادر ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ ہم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بدر میں سائبان بنایا، سوال پیدا ہوا کہ آپ کے ساتھ کون رہے گا تاکہ کوئی مشرک آپ پر حملہ آور نہ ہو سکے؟ تو اللہ کی قسم صرف ابوبکر رضی اللہ عنہ
[1] محنۃ المسلمین فی العہد المکی، د۔ سلیمان السُّویکت : ۷۵۔ [2] البخاری: ۳۸۵۶۔ [3] الصحیح المسند فی فضائل الصحابۃ للعدوی: ۳۷۔ [4] منہاج السنۃ: ۳/۴،فتح الباری: ۷/۱۶۹۔