کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 59
لما رأیتُ مواردًا للموت لیس لہا مصادر
’’جب میں نے موت کے ایسے گھاٹ دیکھے کہ جہاں سے واپسی کے امکانات نہیں۔‘‘
ورأیت قومی نحوھا یسعی الاکابر والاصاغر
’’اور دیکھا کہ میری قوم کے چھوٹے بڑے سب اس کی طرف بھاگے جا رہے ہیں۔‘‘
أیقنت انی لا محا لۃَ حیث صار القوم صائر[1]
’’تو مجھے یقین ہو گیا کہ جہاں لوگ جا رہے ہیں وہیں مجھے بھی ضرور جانا ہے۔‘‘
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے سامنے جو کچھ قس نے کہا تھا انتہائی ممتاز ترتیب اور قوی یادداشت کے ساتھ بیان کر رہے ہیں جس سے واضح ہے کہ آپ کے حافظے نے ان معانی کو پوری طرح محفوظ کر لیا تھا۔[2]
جس وقت آپ شام میں تھے ایک خواب دیکھا، اس کو بحیرا راہب سے بیان کیا، اس نے دریافت کیا: آپ کہاں سے تعلق رکھتے ہیں؟
ابوبکر: مکہ سے۔
بحیرا: مکہ میں کس خاندان سے؟
ابوبکر: قریش۔
بحیرا: آپ کا مشغلہ کیا ہے؟
ابوبکر: تجارت۔
بحیرا: اگر آپ کا خواب سچ ہے تو آپ کی قوم میں ایک نبی مبعوث ہوگا، آپ اس کی زندگی میں اس کے وزیر ہوں گے اور اس کی وفات کے بعد اس کے خلیفہ ہوں گے۔ آپ نے یہ بات اپنے جی میں چھپائے رکھی۔[3]
آپ کا اسلام لانا تلاش وجستجو اور انتظار کے بعد تھا، دور جاہلیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گہرے تعلق اور عمیق معرفت سے اسلام قبول کرنے میں آپ کو مدد ملی، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے نزول کا آغاز ہوا، آپ لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دینے لگے، آپ نے سب سے پہلے انتخاب صدیق کا کیا، کیونکہ آپ کے
[1] موقف الصدیق مع النبی بمکۃ: ۸۔
[2] موقف الصدیق مع النبی بمکۃ: ۹۔
[3] الخلفاء الراشدون، محمود شاکر: ۳۴۔