کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 55
کے وہی اوصاف بیان کیے ہیں جو ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے بعثت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کیے تھے۔ یہ عجیب توارد ہے اور یہ غایت درجہ کی مدح ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف شروع ہی سے اکمل ترین اوصاف تھے۔‘‘[1] جاہلیت میں بھی شراب نہیں پی: دور جاہلیت میں آپ عفت وپاکدامنی میں یکتا تھے۔ یہاں تک کہ آپ نے اسلام سے قبل ہی اپنے اوپر شراب کو حرام کر لیا تھا۔ ام المومنین رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شراب کو اپنے اوپر حرام کر لیا تھا، نہ تو جاہلیت میں شراب پی اور نہ اسلام میں۔ ایک مرتبہ آپ کا گذر ایک مدہوش شخص کے پاس ہوا، دیکھا کہ وہ اپنا ہاتھ پاخانہ میں ڈالتا ہے اور اس کو اپنے منہ سے قریب لاتا ہے اور جب بدبو محسوس کرتا ہے ہٹا دیتا ہے آپ نے کہا یہ شخص جو کر رہا ہے اسے سمجھ نہیں رہا ہے۔ اس کو جو بدبو محسوس ہو رہی ہے اس کی وجہ سے بچ گیا ورنہ کھا لیتا۔[2] ایک روایت میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ابوبکر اور عثمان رضی اللہ عنہما دور جاہلیت ہی سے شراب سے دور تھے۔[3] ایک شخص نے آپ سے پوچھا: کیا آپ نے جاہلیت میں کبھی شراب پی ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ’’اعوذ باللہ‘‘ (اللہ کی پناہ)۔ کہا گیا: کیوں؟ آپ نے فرمایا: میں اپنی عزت و مروت کی حفاظت کی خاطر اس سے دور رہا کیونکہ جو بھی شراب پیتا ہے وہ اپنی عزت ومروت کو ضائع کر دیتا ہے۔[4] بت کو سجدہ نہیں کیا: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کبھی کسی بت کو سجدہ نہیں کیا۔ آپ نے صحابہ کرام کے ایک مجمع میں فرمایا: میں نے کسی بت کو کبھی سجدہ نہیں کیا کیونکہ جب میں بلوغت کی عمر کو پہنچا تو میرے والد ابوقحافہ میرا ہاتھ پکڑ کر ایک بت خانہ میں لے گئے اور مجھ سے کہا: یہ اونچی شان والے تمہارے معبود ہیں اور وہاں مجھے چھوڑ کر چلے گئے۔ میں بت سے قریب ہوا اور کہا: میں بھوکا ہوں مجھے کھانا کھلا دو، اس نے جواب نہ دیا۔ میں نے کہا: میں ننگا ہوں مجھے لباس پہنا دو، اس نے جواب نہ دیا۔میں نے ایک پتھر اٹھا کر مارا تو وہ منہ کے بل گر پڑا۔ اس طرح آپ کی روشن عقل اور فطرت سلیمہ اور اخلاق حمیدہ نے آپ کو جاہلوں کے افعال میں سے ہر اس فعل سے بچائے رکھا جو اعلیٰ اخلاق کے منافی ہو اور شرافت کو ختم کرتا ہو اور ان تمام اخلاق وعادات سے دور رکھا جو فطرت سلیمہ، عقل راجح اور سچی مردانگی کے منافی تھیں۔[5] اور جس شخص کے اخلاق وکردار کا یہ عالم ہو، دعوت حق کے حاملین میں اس کی شمولیت اور ان
[1] الاصابۃ: ۴/ ۱۴۷۔ [2] سیرۃ وحیاۃ الصدیق، مجدی فتحی: ۳۴۔ [3] تاریخ الخلفاء للسیوطی: ۴۹۔ [4] تاریخ الخلفاء للسیوطی: ۴۹۔ [5] اصحاب الرسول، محمود المصری: ۱/۵۸، الخلفاء: محمود شاکر، ۳۱۔