کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 53
ظہور اسلام سے قبل قریش کے دس خاندانوں میں سے دس افراد پر شرف ومنزلت کی انتہا سمجھی جاتی تھی:
۱۔ بنو ہاشم میں سے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ :
دور جاہلیت میں حجاج کو پانی پلانے کا شعبہ ان کے پاس تھا اور اسلام میں بھی یہ شرف آپ کو حاصل تھا۔
۲۔ بنو امیہ میں سے ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ :
عقاب،یعنی قومی پرچم کی علمبرداری کا شعبہ ان کے پاس تھا، قریش کے لوگوں کا جب کسی کی قیادت پر اجماع واتفاق نہ ہو پاتا تو ان کو آگے بڑھاتے۔
۳۔ بنو نوفل میں سے حارث بن عامر:
رفادہ،یعنی اہم معاملات میں صلاح ومشورت کا شعبہ ان کے پاس تھا، قریش کے لوگ کسی اہم معاملہ کا فیصلہ اس وقت تک نہ کرتے جب تک آپ سے مشورہ نہ لے لیں۔
۵۔ بنو عبدالدار میں سے عثمان بن طلحہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ :
حجابۃ، یعنی کعبہ کی کلید برداری اور تولیت۔
۶۔ بنو تیم میں سے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ :
اشناق، یعنی جرمانہ، دیت اور مالی تاوان کی نگہداشت کا شعبہ ان کے پاس تھا۔ آپ جب کسی کی ضمانت لے لیتے تو قریش آپ کی تصدیق کرتے اور اس ضمانت کو جاری کرتے لیکن اگر کوئی دوسرا ضمانت لیتا تو اس کو بے یارومددگار چھوڑ دیتے۔
۷۔ بنو مخزوم میں سے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ :
قبہ، یعنی فوجی کیمپ کا انتظام اور اعنہ یعنی سواروں کے دستوں کی سپہ سالاری کا شعبہ آپ کے پاس تھا۔
۸۔ بنو عدی میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ :
سفارت،یعنی دوسری حکومتوں اور قبائل کے درمیان خط کتابت اور گفتگو وغیرہ کا شعبہ آپ کے پاس تھا۔
۹۔ بنو جمح میں سے صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ :
ازلام، یعنی بتوں سے استخارہ کا شعبہ ان کے پاس تھا۔
۱۰۔ بنو سہم میں سے حارث بن قیس:
حکومت، یعنی مقدمات کا فیصلہ اور بتوں کے چڑھاوے کے انتظام کا شعبہ ان کے پاس تھا۔[1]
ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس جاہلی معاشرہ میں شرفائے قریش میں شمار کیا جاتا تھا، افضل ترین لوگوں میں شمار ہوتا تھا، لوگ اپنے مسائل ومعاملات میں ان کی طرف رجوع کرتے تھے۔ مکہ میں ضیافت ومہمان نوازی میں انفرادی
[1] اشہر مشاہیر الاسلام: ۱/۱۰۔