کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 52
آپ کی عمر تریسٹھ سال کچھ ماہ تھی، آپ کی وفات ۵۷ ہجری میں ہوئی، آپ سے کوئی اولاد نہیں۔[1] ۶۔ ام کلثوم بنت ابی بکر: یہ حبیبہ بنت خارجہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے تھیں۔ وفات کے وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: یہ تمہارے دونوں بھائی اور دونوں بہنیں ہیں۔ انہوں نے عرض کیا: یہ میری بہن اسماء ہیں، ان کو تو میں جانتی ہوں لیکن میری دوسری بہن کون ہے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو بنت خارجہ کے بطن میں ہے۔ میرے دل میں یہ بات بیٹھ گئی ہے کہ وہ لڑکی ہو گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا، آپ کی وفات کے بعد ولادت ہوئی۔[2] ام کلثوم کی شادی طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی جو جنگ جمل میں شہید ہوئے۔ شہادت کے بعد ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ام کلثوم کو اپنے ساتھ لے کر حج کیا۔[3] یہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا مبارک خاندان ہے، جس کو اللہ نے اسلام سے مشرف کیا اور صحابہ کے درمیان یہ خصوصیت صرف آپ کو ہی حاصل ہے۔ علماء نے اس کی صراحت کی ہے کہ آپ کے علاوہ صحابہ میں سے کوئی ایسا نہیں جس کی مسلسل چار پشتیں صحابیت سے مشرف ہوں۔ یہ شرف صرف آل ابوبکر کو حاصل ہے، وہ اس طرح کہ عبداللہ بن زبیر اور ان کی والدہ اسماء بنت ابی بکر بن ابی قحافہ رضی اللہ عنہم یہ سب کے سب صحابی ہیں۔ نیز محمد بن عبدالرحمن بن ابی بکر بن ابی قحافہ رضی اللہ عنہم سب کے سب صحابیت سے مشرف ہیں۔[4] صحابہ میں کوئی ایسا نہیں جس کے والدین و اولاد اور اولاد کی اولاد اسلام قبول کیے ہوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے مشرف ہوئے ہوں، یہ شرف ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے خاص ہے۔ لڑکے اور لڑکیوں دونوں طرف سے آپ کو یہ شرف حاصل ہے جیسا کہ بیان ہوا۔ سب کے سب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور آپ کی صحبت کا شرف حاصل کیا۔ یہ ہے صدیق کا گھرانہ، سب کے سب ایمان والے، ان میں کوئی منافق نہیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھرانے کے علاوہ صحابہ کے کسی گھرانے میں یہ چیز نہیں پائی گئی۔ یہ بات معروف تھی کہ ایمان کے گھرانے ہوتے ہیں، اور نفاق کے گھرانے ہوتے ہیں۔ مہاجرین میں ایمان کے گھرانے میں سے ابو بکر رضی اللہ عنہ کا گھرانہ تھا اور انصار میں ایمان کے گھرانے میں سے بنو نجار کا گھرانہ تھا۔[5] جاہلی معاشرہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اخلاقی سرمایہ دور جاہلیت میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قریش کے سرداروں اور ان کے اشراف ومعزز لوگوں میں شمار کیا جاتا تھا۔
[1] طبقات ابن سعد: ۵/۵۸، المنذر: ۴/۵۔ [2] الطبقات: ۲/۱۹۵۔ [3] نسب قریش: ۲۷۸، الاصابۃ: ۸/۴۶۶، تاریخ الدعوۃ فی عہد الخلفاء الراشدین: ۳۵۔ [4] ابوبکر الصدیق: محمد رشید رضا، ۷۔ [5] ابوبکر الصدیق: ۱/۲۸۰، محمد مال اللہ، از افادات، منہاج السنۃ لابن تیمیہ رحمہ اللہ ۔