کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 518
’’اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (اور دشمنی) نہ ڈال، اے ہمارے رب! بے شک تو شفقت ومہربانی کرنے والا ہے۔‘‘
اور آخر میں ابن الوردی شاعر کا یہ قول پیش کرتا ہوں، جو اس نے اپنے لخت جگر سے کہا تھا:
اطلُبِ العلم ولَا تَکْسَلْ فما
أَبْعَد الخَیْر علی أَہلِ الکَسَلْ
’’علم طلب کر، سستی مت کر، سستی کرنے والوں سے خیر بہت ہی دور ہوتا ہے۔‘‘
احْقفل لِلْفِقْہِ فِی الدِّیْنِ وَلا
تشتغل عنہ بمال وحَوَل
’’دین کا علم وفہم حاصل کرنے کے لیے جت جا اور مال ومتاع کے چکر میں اس سے مشغول نہ ہو۔‘‘
وَاہجُرِ النَّومَ وَحَصِّلْہ فَمَنْ
یَعْرِفِ المطلوب یَحْقِرْ مَا بَذَلْ
’’نیند کو خیرباد کہہ دے اور اس کو حاصل کرنے میں لگ جا، جو مطلوب کی قدر وقیمت پہچانتا ہے وہ اپنی تمام کوششوں کو حقیر سمجھتا ہے۔‘‘
لَا تَقُل قَدْ ذَہَبَتْ اَربَابُہٗ
کل من سار علی الدَّرْبِ وَصَلْ
’’یہ مت کہو کہ علم والے ختم ہو گئے۔ جو بھی صحیح راستہ پر لگتا ہے، منزل تک پہنچتا ہے۔‘‘
سبحانک اللہم وبحمدک اشہد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیہ۔
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین