کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 50
سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے شادی کر لی اور انھی کے بطن سے آپ کے صاحبزادے محمد بن ابی بکر (حجۃ الوداع کے موقع پر احرام کے وقت ذوالحلیفہ میں) پیدا ہوئے۔ (ابوبکر رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد علی رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں آئیں اور ان کے بعد بھی زندہ رہیں۔) صحابہ میں سے عمر، ابو موسیٰ اشعری، عبداللہ بن عباس اور ام الفضل زوجہ عباس رضی اللہ عنہم نے ان سے احادیث نبویہ روایت کی ہیں۔ سسرالی رشتہ کے اعتبار سے بڑی شرف ومنزلت کی حامل تھیں، آپ کے سسرالی رشتہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، حمزہ، عباس وغیرہم رضی اللہ عنہم ہیں۔[1] ۴۔ حبیبہ بنت خارجہ بن زید بن ابی زہیر رضی اللہ عنہا : انصار کے خزرج قبیلہ سے ان کا تعلق تھا، عوالی مدینہ میں مقام ’’سنح‘‘ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ رہتے تھے، انھی کے بطن سے آپ کی صاحبزادی ام کلثوم آپ کی وفات کے بعد پیدا ہوئیں۔[2] اولاد آپ کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ ۱۔ عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما : آپ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سب سے بڑے تھے۔ حدیبیہ کے دن مشرف بہ اسلام ہوئے اور پھر اسلام پر ڈٹ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کے شرف سے سرفراز ہوئے۔ شجاعت وبہادری میں بہت مشہور تھے۔ اسلام لانے کے بعد قابل تعریف مؤقف رہا۔ (فتنہ ارتداد کا قلع قمع کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یزید کی ولی عہدی کی بیعت کے سال مکہ جاتے ہوئے راستہ میں اچانک انتقال ہو گیا اور مکہ میں مدفون ہوئے۔) [3] ۲۔ عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہما : ہجرت کے موقع پر ان کا اہم کردار تھا، دن بھر مکہ میں گذارتے اور مکہ والوں کی خبریں جمع کرتے اور پھر رات کے وقت چپکے سے غار میں پہنچ کر یہ خبریں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سناتے اور جب صبح ہونے لگتی تو مکہ واپس آجاتے۔ طائف کی جنگ میں آپ کو تیر لگا جس کا زخم ٹھیک نہ ہوا، آخرکار اسی سبب سے خلافت صدیقی (شوال۱۱ہجری) میں شہادت کی موت نصیب ہوئی۔[4]
[1] سیر اعلام النبلاء: ۲/۲۸۲۔ [2] الاصابۃ: ۸/۸۰۔ [3] الاصابۃ: ۴/ ۲۷۴، البدایۃ والنہایۃ: ۶/۳۴۶۔ [4] نسب قریش: ۲۷۵، الاصابۃ: ۴/۲۴۔