کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 48
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو کیوں زحمت دی، میں خو دآجاتا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواباً عرض کیا: ان کا آپ کی خدمت میں حاضر ہونا ہی زیادہ اولیٰ ہے۔ ابوقحافہ نے اس موقع پر اسلام قبول کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔[1] مروی ہے کہ اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان کے والد کے اسلام لانے پر مبارک باد دی۔[2] ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کے بال بالکل سفید ہو چکے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ان کے بالوں میں خضاب لگانے کو کہا، لیکن کالے خضاب سے منع فرمایا۔[3] اس واقعہ کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے بوڑھوں کی توقیر و احترام کا بہترین اصول ومنہج پیش فرمایا ہے، جس کی تاکید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد ہوتی ہے: ((لیس منا من لم یوقر کبیرنا ویرحم صغیرنا۔)) [4] ’’وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے بڑوں کی توقیر نہ کرے اور چھوٹوں پر رحم نہ کھائے۔‘‘ والدہ: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت صخر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم ہے اور ان کی کنیت ام الخیر ہے۔ یہ اسلام کے ابتدائی دور میں اسلام لا چکی تھیں۔ اس کی تفصیل ہم اس واقعہ میں ذکر کریں گے جس میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مکہ میں اسلام کے اظہار اور اعلان کا مطالبہ کیا تھا۔[5] بیویاں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کل چار خواتین سے شادیاں کیں، جن سے تین لڑکے اور تین لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ ان خواتین کا تذکرہ ہم بالترتیب کر رہے ہیں: ۱۔ قتیلہ بنت عبدالعزیٰ بن اسعد بن جابر بن مالک: ان کے اسلام کے سلسلہ میں مورخین کا اختلاف ہے۔[6] یہ عبداللہ بن ابی بکراور اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کی والدہ ہیں۔ دور جاہلیت میں آپ نے ان کو طلاق دے دی تھی۔ یہ مدینہ کے اندر اپنی بیٹی اسماء کے لیے پنیر اور گھی کا ہدیہ لے کر آئیں تو اسماء رضی اللہ عنہا نے ہدیہ قبول نہ کیا اور گھر میں بھی آنے نہ دیا، بلکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہلا بھیجا کہ اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان کو گھر میں آنے دیں اور ان کا
[1] الإصابۃ: ۴/۳۷۵۔ [2] السیرۃ النبویۃ فی ضوء المصادر الأصلیۃ: ۵۷۷۔ [3] الاصابۃ: ۴/۳۷۵، ومسلم فی اللباس: ۲۱۰۲۔ [4] الترمذی: کتاب البر، باب ۱۵۔ [5] تاریخ الدعوۃ فی عہد الخلفاء الراشدین: ۳۰۔ [6] الطبقات لابن سعد: ۳/۱۶۹، ۸/۲۴۹۔