کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 47
’’اور اس سے ایسا شخص دور رکھا جائے گا جو بڑا پرہیزگار ہوگا۔‘‘ اس کی تفصیل ان شاء اللہ، اللہ کی راہ میں ستائے ہوئے لوگوں کے ذکر میں آئے گی، جنہیں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آزاد کرایا تھا۔ أوَّاہ (نرم دل) : ابوبکر رضی اللہ عنہ کو’’اَوَّاہ‘‘ کے لقب سے ملقب کیا گیا، جو اللہ تعالیٰ کے خوف وخشیت پر دلالت کرتا ہے۔ امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رافت ورحمت کی وجہ سے ان کا نام ’’اوّاہ‘‘ پڑ گیا تھا۔[1] ولادت اور پیدائشی اوصاف: علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ آپ کی ولادت عام الفیل کے بعد ہوئی البتہ اس میں اختلاف ہے کہ عام الفیل سے کتنے دنوں بعد ہوئی، بعض لوگوں نے کہا: آپ کی ولادت عام الفیل کے دو سال چھ ماہ بعد ہوئی اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ دو سال چند ماہ بعد ہوئی، انہوں نے مہینوں کی تعیین نہیں کی ہے۔ [2] والدین کی گود میں آپ کی بہترین نشوونما ہوئی، آپ کے والدین اپنی قوم میں عزو شرف کے مالک تھے، اس لیے آپ کو عز و شرف وراثت میں ملی تھی۔[3] آپ کا رنگ گورا، بدن دبلا پتلا تھا۔ اس سلسلہ میں قیس بن ابی حازم کا بیان ہے: ’’میں نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس حاضری دی، آپ دبلے تھے، بدن پر گوشت کم تھا اور رنگ گورا چٹا تھا۔‘‘[4] سیرت نگاروں نے راویوں کی زبانی آپ کا حلیہ مبارک کچھ اس طرح بیان کیا ہے: آپ زردی مائل سفید تھے، قد و قامت اچھا معتدل تھا، دبلے پتلے ہلکے رخسار، پیٹھ خم دار، ازار کمر سے سرک جایا کرتی تھی، چہرہ پر گوشت کم تھا، آنکھیں دھنسی ہوئیں، ناک اونچی، پنڈلیاں پتلی، رانیں مضبوط، پیشانی ابھری ہوئی، انگلیوں کے جوڑ نمایاں تھے، آپ داڑھی اور سفید بالوں میں مہندی وکتم (ایک قسم کی گھاس) کا خضاب لگاتے تھے۔[5] خاندان والد: آپ کے والد کا نام عثمان بن عامر بن عمرو ہے، ان کی کنیت ابوقحافہ ہے۔ یہ فتح مکہ کے دن اسلام لائے۔
[1] الطبقات الکبری: ۳/۱۷۱۔ [2] سیرۃ وحیاۃ الصدیق، مجدی فتحی السید: ۱۲۹، تاریخ الخلفاء: ۵۶۔ [3] تاریخ الدعوۃ الاسلام فی عہد الخلفاء الراشدین: ۳۰۔ [4] الطَّبقات لابن سعد: ۳/۱۸۸، إسنادہ صحیح۔ [5] البخاری: ۵۸۹۵، مسلم: ۲۳۴۱، ابوبکر الصدیق: مجدی السید:۳۲۔