کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 469
شکست خوردہ ہو کر بھاگ رہے تھے ان کا استقبال خواتین اسلام نے ڈنڈوں اور پتھروں سے کیا، یہاں تک کہ ان لوگوں نے پھر اپنی پوزیشن دوبارہ سنبھال لی۔[1]
عکرمہ بن ابی جہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف معرکوں میں قتال کیا ہے تو آج تم سے راہ فرار اختیار کروں گا؟ پھر اعلان فرمایا: کون موت کی بیعت کرتا ہے؟ آپ کے چچا حارث بن ہشام اور ضرار بن ازور رضی اللہ عنہما نے چار سو مسلمان سرداروں اور شہسواروں کے ساتھ بیعت کی اور خالد رضی اللہ عنہ کے خیمہ کے سامنے جنگ کی حتیٰ کہ سب زخمی ہو گئے اور ان میں بہت سے لوگ شہید ہو گئے۔ انہی میں سے ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ بھی تھے۔[2]
واقدی وغیرہ نے بیان کیا ہے کہ جب وہ زخم کھا کر گر پڑے تو انہوں نے پانی طلب کیا، ان کے لیے پینے کا پانی حاضر کیا گیا، جب ان میں سے ایک کے سامنے پانی پیش کیا گیا تو دوسرے نے اس کی طرف دیکھا تو اس نے کہا: یہ پانی اس کو دے دو۔ جب دوسرے کے سامنے پانی پیش کیا گیا تو تیسرے نے اس کی طرف نگاہ اٹھائی، اس نے کہا: پانی اس کو دے دو۔ ان میں سے ہر ایک نے دوسرے کو پانی دینے کو کہا، یہاں تک کہ سب وفات پاگئے اور پانی کوئی نہ پی سکا۔ رضی اللہ عنہم اجمعین
کہتے ہیں کہ اس روز مسلمانوں میں سب سے پہلے شہید ہونے والا شخص ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے اپنی پوری تیاری کر لی ہے، کیا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی کام ہے؟ آپ نے جواب دیا: ہاں میری طرف سے انہیں سلام کہنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنا: اے اللہ کے رسول! ہمارے رب نے ہم سے جو وعدے کیے تھے ہم نے انہیں برحق پایا ہے۔ اس کے بعد وہ جنگ کرتے ہوئے آگے بڑھے اور جام شہادت نوش کر لیا۔ تمام لوگ اپنے اپنے پرچم تلے ثابت قدم رہے اور رومی چکی کی طرح چکر لگانے لگے اور یرموک کے روز میدان کارزار میں گرے ہوئے سر، عمدہ کلائیاں اور اڑتی ہوئی ہتھیلیاں ہی نظر آرہی تھیں۔[3]
رومیوں کے میمنہ کا مسلمانوں کے میسرہ پر حملہ:
رومیوں کے میمنہ نے مسلمانوں کے میسرہ پر قناطر کی قیادت میں زور دار حملہ کیا۔ مسلمانوں کے میسرہ پر کنانہ، قیس، خثعم، جذام، قضاعہ، عاملہ اور غسان کے قبائل تھے۔ ان لوگوں کو اپنے مقام سے ہٹنا پڑا، جس کی وجہ سے میسرہ کی جانب سے قلب خطرہ میں آگیا اور رومی شکست خوردہ مسلمانوں پر چڑھ دوڑے اور ان کا پیچھا کیا، یہاں تک کہ مسلمان معسکر میں داخل ہو گئے۔ مسلم خواتین نے پتھروں اور خیمے کے ڈنڈوں سے ان کا استقبال کیا، ان کو مارتیں اور کہتیں: اسلام اور ماؤں اور بیویوں کی عزت کا پاس کہاں گیا؟ تم ہمیں کفار کے لیے چھوڑ کر کدھر
[1] فوج الشام للازدی: ۲۲۲، البدایۃ والنہایۃ: ۷/۱۹۔
[2] ترتیب وتہذیب البدایۃ والنہایۃ: ۱۷۰۔
[3] البدایۃ والنہایۃ: ۷/۱۲۔