کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 466
کرادیس (پیادہ) ان کی ذمہ داری حملہ کرنا تھی۔
مقدمہ کا جرنیل جرجہ تھا اور میمنہ کا جرنیل ماہان اور دراقص تھا۔[1]
قتال سے قبل مذاکرات:
جب دونوں افواج ایک دوسرے سے قریب آگئیں، ابوعبیدہ بن جراح اور یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہم رومی فوج کی طرف آگے بڑھے، ان کے ساتھ ضرار بن ازور اور حارث بن ہشام رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ انہوں نے اعلان کیا: ہم تمہارے امیر سے ملنا چاہتے ہیں۔ انہیں تذارِق سے ملنے کی اجازت دے دی گئی۔ وہ ریشمی خیمہ میں بیٹھا ہوا تھا۔ صحابہ نے کہا: ہم اس خیمہ میں داخل ہونا جائز نہیں سمجھتے۔ اس نے ریشمی قالین بچھوائی۔ صحابہ نے اس پر بھی بیٹھنے سے انکار کر دیا۔ پھر جہاں صحابہ نے چاہا وہاں وہ بیٹھا۔ صلح سے متعلق مذاکرات شروع ہوئے۔ پھر صحابہ انہیں اللہ کی طرف دعوت دے کر واپس ہو گئے، لیکن کامیابی نہ ہو سکی۔[2]
ولید بن مسلم کا بیان ہے کہ ماہان نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ دونوں افواج کے درمیان تشریف لائیں اور مصالحت کی بات چیت شروع کریں چنانچہ ماہان نے کہا: ہم جانتے ہیں کہ مشقت و بھوک نے تمہیں اپنے ملک سے نکلنے پر مجبور کیا ہے۔ آؤ ہم تم میں سے ہر فرد کو دس دس دینار اور کپڑا اور کھانا دیتے ہیں اور تم اپنے ملک واپس ہو جاؤ اور پھر جب دوسرا سال شروع ہوگا تو پھر ہم تمہارے لیے اتنا ہی بھیج دیں گے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے اس کے جواب میں فرمایا: ہمارے یہاں آنے کا وہ سبب نہیں ہے جو تم نے ذکر کیا ہے، بلکہ ہم تو خون کے پیاسے لوگ ہیں اور ہمیں یہ خبر ملی ہے کہ رومیوں کا خون سب سے بہترین ہوتا ہے، اس لیے ہم یہاں آئے ہیں۔ یہ سن کر ماہان کے ساتھیوں نے کہا: عربوں کے بارے میں ہم یہی سنا کرتے تھے۔[3]
قتال کا آغاز:
جب تیاری مکمل ہو گئی اور مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو خالد رضی اللہ عنہ عکرمہ بن ابی جہل اور قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہما کی طرف بڑھے ، جو قلب کے دونوں بازوؤں پر مقرر تھے، انہیں حکم دیا کہ قتال کا آغاز کریں۔ دونوں رجزیہ اشعار پڑھتے ہوئے آگے بڑھے اور اور دعوت مبارزت دی، بہادر میدان میں کود پڑے، جنگ بھڑک اٹھی اور اس کا آغاز ہو گیا اور خالد رضی اللہ عنہ بہادروں کے کردوس کے ساتھ صفوں کے سامنے آئے اور مجاہدین آپ کے سامنے حملہ کر رہے تھے، آپ اس کا مشاہدہ کرتے اور اپنے ساتھیوں کی رہنمائی فرماتے اور مکمل طور سے جنگ کی کارروائی کرتے۔[4]
[1] العملیات التعرضیۃ والدفاعیۃ عند المسلمین:۱۶۶۔
[2] البدایۃ والنہایۃ: ۷/۱۰۔
[3] البدایۃ والنہایۃ: ۷/۱۰۔
[4] البدایۃ والنہایۃ: ۷/۱۰۔