کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 464
اللہ تم پر رحم کرے، اپنے رب سے شرم کھاؤ کہ وہ تمہیں دشمن سے بھاگتا ہوا دیکھے حالانکہ تم اللہ کے قبضہ میں ہو، اللہ کے سوا تمہارے لیے کوئی پناہ دینے والا نہیں اور اس کے بغیر عزت وغلبہ ملنے والا نہیں۔‘‘
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’مسلمانو! نگاہیں نیچی رکھو، گھٹنوں کے بل بیٹھ جاؤ، نیزے سیدھے کر لو، جب دشمن حملہ آور ہو تو انہیں ڈھیل دو یہاں تک کہ نیزوں کے نشانوں پر آجائیں پھر شیر کی طرح ان پر کود پڑو۔ اس ذات کی قسم جو سچائی کو پسند کرتا ہے اور اس پر ثواب سے نوازتا ہے اور جھوٹ کو ناپسند کرتا ہے اور اس پر سزا دیتا ہے، اچھائی کا بدلہ اچھائی سے دیتا ہے، میں نے یہ بات سنی ہے کہ مسلمان عنقریب فتح کریں گے، بستی بستی، قصر قصر۔ لہٰذا ان کی کثرت تعداد سے تمہیں خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگر تم نے ڈٹ کر ان کا مقابلہ کیا تو وہ پرندوں کی طرح بکھر جائیں گے۔‘‘
ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’مسلمانو! تم اس وقت اہل وعیال سے الگ امیرالمومنین اور مسلمانوں کے امدادی لشکر سے دور بلاد عجم میں ہو اور واللہ تم ایسے دشمن کے مقابلہ میں کھڑے ہو جو تعداد میں بہت زیادہ اور تمہارے خلاف انتہائی سخت ہیں اور وہ اپنے ملک میں بیوی بچوں، مال واسباب اور اپنے لوگوں کے ساتھ ہیں۔ اللہ تمہیں اسی وقت ان سے نجات دے گا اور تمہیں اللہ کی رضا حاصل ہو گی جب تم ناپسندیدہ حالات میں صبر و استقامت سے کام لیتے ہوئے ڈٹ کر مقابلہ کرو، اپنی تلواروں سے اپنی حفاظت کرو، آپس میں ایک دوسرے سے تعاون کروں، یہی تمہارے لیے پناہ اور حصار ہو۔‘‘
پھر خواتین کے پاس گئے، انہیں پندو نصیحت کی[1] پھر وہاں سے لوٹے اور نداء دی:
’’اے مسلمانو! وہ چیز آگئی جس کا تم مشاہدہ کر رہے ہو۔ سنو! یہ تمہارے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور جنت ہے اور تمہارے سامنے شیطان اور جہنم ہے۔‘‘
پھر اپنے مقام پر چلے گئے۔[2]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو وعظ کرتے ہوئے فرمایا:
’’لوگو! حور عین اور جنات نعیم میں اپنے رب کے جوار کی طرف آگے بڑھو۔ آج جس مقام پر کھڑے ہو یہ تمہارے رب کو سب سے زیادہ محبوب و پسندیدہ مقام ہے۔ خبردار ہو جاؤ، صابرین کا بڑا اونچا مقام ہے۔‘‘
ابوسفیان رضی اللہ عنہ ہر کردوس کے پاس جا کر کہتے:
[1] البدایۃ والنہایۃ: ۷/۹۔
[2] ترتیب وتہذیب البدایۃ والنہایۃ: ۱۶۳۔