کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 458
اور جب فیصلہ کن جھڑپ وتصادم اور مڈبھیڑ کا وقت آیا تو اپنے منتخب کردہ مقام پر سب افواج کو اکٹھا کر دیا۔ اس سے افواج کو استعمال کرنے کے سلسلہ میں آپ کی ماہرانہ صلاحیت و قدرت کا پتہ چلتا ہے، جسے آج عسکری اصطلاح میں فوجی حکمت عملی (Stredegy) کہا جاتا ہے۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ اسلامی فوج کے قائد عام (کمانڈر اِن چیف) کی حیثیت سے میدان قتال میں اوامر و فرامین کے ذریعہ سے معنوی طور پر حاضر رہنے کے حریص تھے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ فرامین بصیرت افروزی، بالغ نظری، نفاذ بصیرت، میدان قتال میں جنگی صورت حال کی برجستہ وضاحت میں امتیازی حیثیت کے حامل تھے۔ صورت حال کے مطابق افواج کو حرکت میں لانا، قائدین کا صحیح انتخاب، خلیفہ اور قائدین کے مابین ایک دوسرے پر اعتماد۔ قائدین آپ کے افکار کو پڑھتے اور آپ کی رغبتوں اور ارادوں کو محسوس کرتے اور آپ جو جنگی تدابیر نافذ کرنا چاہتے وہ ان کے ذہن و دماغ میں اتر جاتیں، وہ لوگ اس کو اسی طرح نافذ کرتے گویا کہ خلیفہ ہی نافذ کر رہا ہو۔ ان وسائل کے ذریعہ سے خلیفہ مختلف میدان قتال میں معرکوں کی تنظیم کرتا گویا کہ خود میدان میں موجود ہو چنانچہ قائدین اور فوج تمام ہی لوگ یہ محسوس کرتے گویا کہ خلیفہ ان کے درمیان موجود ہے جو ان کی قیادت کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے ان کے اعمال خلیفہ کے ارادے اور رغبت کے عین مطابق ہوتے اور آپ کے اوامر و توجیہات کے عین موافق ہوتے۔[2]
جس وقت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے خالد رضی اللہ عنہ کو شام جانے اور وہاں اسلامی افواج کی امارت سنبھالنے کا حکم فرمایا تو ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو اس سے باخبر کیا، اس کے اسباب بتائے اور سمع و اطاعت کا حکم دیا۔ فرمایا:
’’اما بعد! میں نے شام میں رومیوں سے جنگ کی قیادت خالد کو سونپ دی ہے، تم اس کی مخالفت نہ کرنا، سمع و اطاعت کا مظاہرہ کرنا۔ میں نے ان کو تمہارے اوپر قائد مقرر کیا ہے حالانکہ مجھے معلوم ہے کہ تم ان سے افضل ہو۔ لیکن میرے خیال میں جو جنگی مہارت انہیں حاصل ہے تمہیں نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سے اور تم سے دین ہدایت کا کام لے۔ والسلام علیک ورحمۃ اللہ و برکاتہ‘‘[3]
خالد رضی اللہ عنہ کا خط ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے نام عراق سے شام تک کی مسافت طے کرتا ہوا ایمان وزہد کا پیغام لے کر پہنچا۔ خط ملاحظہ ہو:
’’ابوعبیدہ بن جراح کے نام خالد بن ولید کی جانب سے، السلام علیک!
میں اس اللہ کی حمد بیان کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔
اما بعد! میں اپنے اور آپ کے لیے اللہ تعالیٰ سے خوف کے دن امن اور دنیا میں گناہوں سے بچاؤ کا سوالی ہوں۔ میرے پاس خلیفہ رسول کا خط آیا ہے، جس میں انہوں نے مجھے شام پہنچ کر وہاں کی
[1] الفن العسکری الاسلامی: ۸۹، ابوبکر الصدیق، الحدیثی ۶۰۔
[2] الفن العسکری الاسلامی: ۹۸۔
[3] مجموعۃ الوثائق السیاسۃ: ۳۹۲۔۳۹۳۔