کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 452
ایک مسلمان فتح کے وقت ہزار مشرکین سے بہتر ہے۔ تم اپنی اپنی فوج کے ساتھ ان سے ٹکراؤ اور جو مسلمان تم سے غائب ہیں اس کی وجہ سے پریشان نہ ہو، اللہ تمہارے ساتھ ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ میں تمہاری مدد کے لیے لوگوں کو بھیج رہا ہوں، جو تمہارے لیے کافی ہوں گے اور مزید کی ان شاء اللہ خواہش نہ رہے گی۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔‘‘[1] یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے بھی ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے خط کے مضمون پر مشتمل خط ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ارسال کیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس خط کا جواب یوں تحریر فرمایا: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم اما بعد! تمہارا خط مجھے موصول ہوا، جس میں تم نے شاہ روم کے انطاکیہ کی طرف منتقل ہونے کو ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلم فوج کا خوف اس کے دل میں بٹھا دیا ہے۔ الحمد للہ، اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بذریعہ رعب ہمیں نصرت بخشی اور ملائکہ کرام کے ذریعہ سے مدد کی۔ یقینا وہ دین جس کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے بذریعہ رعب ہماری مدد ونصرت فرمائی یہی دین ہے جس کی طرف آج ہم دعوت دیتے ہیں۔ تمہارے رب کی قسم! اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو مجرموں کی طرح نہیں کرے گا، اور نہ جو لا الٰہ الا اللہ کی شہادت دیتے ہیں انہیں ان لوگوں کی طرح کرے گا جو دوسرے معبودوں کی عبادت کرتے ہیں اور مختلف طرح کی عبادت کرتے ہیں۔ جب ان سے تمہارا مقابلہ ہو تو اپنے ساتھیوں کو لے کر ان پر ٹوٹ پڑو اور ان سے قتال کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہیں رسوا نہیں کرے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں خبر دی ہے کہ بحکم الٰہی چھوٹا گروہ بڑے گروہ پر غالب آجاتا ہے، اور اس کے باوجود میں تمہاری مدد کے لیے مجاہدین پر مجاہدین بھیج رہا ہوں، یہاں تک کہ تمہارے لیے کافی ہو جائیں گے اور مزید کی حاجت نہ محسوس کرو گے۔ ان شاء اللہ! والسلام علیکم ورحمۃ اللہ۔‘‘ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ خط عبداللہ بن قرط ثمالی کے ذریعہ سے ارسال فرمایا۔ جب وہ خط لے کر یزید رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو آپ نے مسلمانوں کو پڑھ کر سنایا جس سے مسلمان بہت خوش ہوئے۔[2] اسی طرح عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کا بھی خط ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ملا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیتے ہوئے تحریر فرمایا: ’’السلام علیک… اما بعد! تمہارا خط مجھے موصول ہوا، جس میں تم نے رومیوں کے فوج اکٹھی کرنے کا ذکر کیا ہے، تو یاد رہے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کثرت فوج کی بنا پر ہمیں فتح و
[1] التاریخ الاسلامی: ۹/۲۱۳، منقول از فتوح الشام للازدی: ۳۰۔۳۱۔ [2] فتوح الشام للأزدی: ۳۰۔۳۳ بحوالہ الحمیدی۔