کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 451
دار قص کو شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کی طرف۔[1] مسلمان رومی فوج سے متعلق دقیق معلومات، ان کے اغراض ومقاصد سے متعلق تفصیلات، نیز ہرقل کے تیار کردہ منصوبہ کی تفصیلات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ تفصیلات فراہم ہونے کے بعد مسلم قائدین نے مدینہ میں خلیفہ سے خط کتابت کی اور صورت حال سے آگاہ کیا۔ چنانچہ ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ہرقل کے عزائم سے آگاہ کرتے ہوئے تحریر کیا، امین امت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کا خط یہ ہے: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم خلیفہ رسول عبداللہ ابوبکر کے نام، ابوعبیدہ بن جراح کی جانب سے۔ السلام علیک! میں اللہ کی حمد بیان کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں… اما بعد! میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ اسلام اور مسلمانوں کو عزت و غلبہ عطا فرمائے اور انہیں آسان فتح نصیب فرمائے۔ مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ شاہ روم ہرقل شام کی ایک بستی انطاکیہ میں آکر قیام پذیر ہوا ہے اور اپنی سلطنت کے لوگوں کو بلا کر جمع کر لیا ہے اور وہ بڑی کثیر تعداد میں جمع ہو گئے ہیں لہٰذا میں نے مناسب سمجھا کہ آپ کو اس کی اطلاع بھیج دوں تاکہ اس سلسلہ میں آپ کی رائے معلوم کروں۔ والسلام علیک ورحمۃ اللہ و برکاتہ! ‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس خط کا جواب تحریر فرمایا: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم اما بعد! تمہارا خط مجھے ملا اور شاہ روم ہرقل سے متعلق جو کچھ تم نے تحریر کیا ہے اس کو سمجھا۔ انطاکیہ میں اس کا قیام کرنا اس کی اور اس کے ساتھیوں کی شکست اور تمہاری اور مسلمانوں کی فتح کا پیش خیمہ ہے۔ تم نے جو ہرقل کے اپنی مملکت کے تمام لوگوں کو جمع کرنے اور کثیر تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے سے متعلق تحریر کیا ہے تو یہ ہم اور تم سب پہلے سے جانتے تھے کہ وہ ایسا کریں گے کیونکہ کوئی قوم بغیر قتال کے اپنی سلطنت نہ چھوڑ سکتی ہے اور نہ اپنی مملکت سے نکل سکتی ہے۔ الحمد للہ مجھے یہ معلوم ہے کہ ان سے لڑنے والے بہت سے مسلمان موت سے اسی قدر محبت رکھتے ہیں جس قدر دشمن زندگی سے محبت رکھتا ہے اور اپنے قتال میں اللہ سے اجر عظیم کی امید رکھتے ہیں اور جہاد فی سبیل اللہ کے لیے اس سے زیادہ محبت رکھتے ہیں جتنی انہیں کنواری عورتوں اور قیمتی مال سے ہوتی ہے۔ ان میں سے
[1] العملیات التعرضیۃ والدفاعیۃ عند المسلمین: ۱۴۷۔