کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 40
۳۔ اہم دروس و عبر اور فوائد
۴۔ خلافت کے لیے عمر رضی اللہ عنہ کی نامزدگی اور آپ کی وفات
اس کتاب کی تالیف سے بروز جمعہ بعد نماز عشاء بتاریخ ۵ محرم ۱۴۲۲ہجری موافق ۳۰ مارچ ۲۰۰۱ء فارغ ہوا۔ اوّل وآخر اللہ ہی کا فضل وکرم ہے اور اللہ سے دعا ہے کہ اللہ اس عمل کو اچھی طرح قبول فرمائے اور ہمیں انبیاء وصدیقین اور شہداء وصالحین کی رفاقت سے سرفراز فرمائے۔
ارشاد ربانی ہے:
مَّا يَفْتَحِ اللَّـهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۖ وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (الفاطر: ۲)
’’اللہ تعالیٰ جو رحمت کھول دے سو اس کو کوئی بند کرنے والا نہیں اور جس کو بند کر دے سو اس کے بعد کوئی اس کو جاری کرنے والا نہیں، اور وہی غالب حکمت والا ہے۔‘‘
اس مقدمہ کے آخر میں میرے لیے اس کے علاوہ چارئہ کار نہیں کہ میں اللہ کے حضور اس کے فضل وکرم اور جودوسخا کا اعتراف کرتے ہوئے قلب خاشع کے ساتھ حاضری دوں، وہی فضل وکرم کرنے والا، وہی مددگار اور توفیق بخشنے والا ہے۔ اوّل وآخر اسی کے لیے حمدوثنا ہے کہ اس نے مجھ پر احسان فرمایا، میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے اس کے اچھے ناموں اور بلند صفات کے ذریعہ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے اس عمل کو اپنے لیے خالص بنا لے اور اپنے بندوں کے لیے نفع بخش بنا دے اورہر حرف پر مجھے نیکی عطا فرمائے اور میرے میزان عمل میں شامل کر دے اور میرے جن بھائیوں نے اس مقصد کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اپنی بساط بھر میرا تعاون کیا ہے ان کو اجر عطا فرمائے اور میں ہر مسلمان سے جو اس کتاب پر مطلع ہوں امید کرتا ہوں کہ وہ اس بندہ فقیر کو اپنی دعاؤں میں نہیں بھولیں گے۔
رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ
سبحانک اللہم وبحمدک اشہد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔
الفقیر الی عفو ربہ
و مغفرتہ و رضوانہ
علي محمد محمد الصلابی
۵/۱/۱۴۲۲ھ