کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 35
’’تم میری سنت کو اور میرے بعد ہدایت یاب خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑو۔‘‘ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ انبیاء ومرسلین کے بعد صدیقین کے سرخیل اور صالحین میں سب سے افضل وبہتر ہیں اور علی الاطلاق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سب سے افضل واشرف اور سب سے زیادہ علم والے ہیں۔ آپ ہی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( لو کنت متخذا خلیلا لاتخذت ابا بکر خلیلا ولکن اخی وصاحبی۔))[1] ’’اگر میں لوگوں میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا لیکن وہ میرے بھائی اور میرے ساتھی ہیں۔‘‘ نیز آپ اور عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اقتدوا بالذین من بعدی ابی بکر وعمر۔)) [2] ’’میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتدا کرنا۔‘‘ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ کے متعلق شہادت دیتے ہوئے فرمایا: ’’آپ ہمارے آقا، ہم میں سب سے بہتر و افضل اور رسول اللہؐ کے نزدیک ہم میں سب سے زیادہ محبوب ہیں۔‘‘[3] محمد بن حنفیہ رحمہ اللہ نے اپنے والد علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے جب دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ابوبکر۔[4] ابوبکر رضی اللہ عنہ کی زندگی اسلامی تاریخ کا وہ درخشاں صفحہ ہے جو تمام تاریخ پر فضیلت و فوقیت رکھتا ہے، جس شرف ومنزلت، اخلاص اور بلند مبادی اور اصولوں کی خاطر جہاد و دعوت پر یہ تاریخ مشتمل اور حاوی ہے، تمام اقوام کی تاریخ اس سے خالی ہے۔ اسی لیے میں نے آپ کے واقعات و اخبار اور حیات وزمانہ کو مراجع ومصادر میں غوطہ زنی کر کے کتابوں کے اندر سے نکالا اور اس کی ترتیب وتنسیق اور توثیق وتحلیل کی، تاکہ دعاۃ وعلماء، خطباء ومقررین، سیاست دان ومفکرین، قائدین وحکام اور طلبہ سبھی اس پر مطلع ہو سکیں اور اپنی زندگی میں اس سے استفادہ کرتے ہوئے عملی جامہ پہنائیں تاکہ دنیا وآخرت میں اللہ تعالیٰ ان کو فوز و فلاح سے ہمکنار فرمائے۔ میں نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے فضائل وصفات، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان جہاد میں شرکت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مدنی معاشرہ میں آپ کے عظیم مؤقف وکردار …کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ سے امت کو ثابت قدم رکھا… ان تمام امور کی تلاش و جستجو کی اور ایک ایک کر کے جمع کیا۔ سقیفہ بنی ساعدہ اور اس میں پیش آنے والے انصار ومہاجرین کے نقوش وگفتگو پر روشنی ڈالی اور اس سلسلہ میں
[1] البخاری: فضائل الصحابۃ، ۳۶۵۶۔ [2] صحیح سنن الترمذی للالبانی رحمہ اللہ ۳؍۲۰۰۔ [3] البخاری: فضائل الصحابۃ، ۳۶۶۸۔ [4] البخاری: فضائل الصحابۃ، ۳۶۷۱۔