کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 34
اس منہج کو نہ اختیار کرنے کی وجہ سے بعض معاصر مؤرخین و مؤلفین اور ادباء نے سلف صالحین کی تصویر کو مسخ کر ڈالا، ان کو اس شکل میں ظاہر کیا کہ وہ دنیا پر ٹوٹ پڑے اور حکومت وسلطنت کی خاطر ایک دوسرے کا خون بہانے اور اس کو زیر کرنے میں لگ گئے۔ ان لوگوں نے درس گاہ نبوت کے تربیت یافتہ صحابہ کی حقیقت کو نہیں سمجھا اور اسلام اور اس کے عقیدہ واصول سے متاثر ہوئے بغیر قلم اٹھا لیا۔ اس طرح کی تالیفات کی وجہ سے ایسی نسل وجود میں آئی جسے اپنی صحیح تاریخ کا پتہ ہی نہیں، تاریخ کے نام سے اسے اپنے سامنے صرف جنگ وخونریزی، مکرو فریب اور حیلہ سازی نظر آئی اور اس طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی تصویر مسخ ہو کر رہ گئی، جس کا اثر یہ ہے کہ بعض مسلمانوں نے حقیقت کو سمجھے بغیر ان اباطیل کو محض اس لیے قبول کر لیا ہے کہ زید یا عمرو نے ان کو اپنی کتابوں میں لکھ مارا ہے۔[1] اہل سنت والجماعت کے منہج پر اسلامی تاریخ کی نئے سرے سے تالیف وتصنیف انتہائی ضروری ہو گئی ہے اور الحمد للہ اس منہج کے مطابق تاریخ کی تالیف شروع ہو چکی ہے اور یہ کام یوں ہی شروع نہیں کیا گیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس دین و امت کی حفاظت کی ضمانت لے رکھی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تاریخ کے لیے ایسے لوگوں کو پیدا فرمایا جو ان کے واقعات کی تحقیق کریں، اور اخبار کی تصحیح کریں، خبریں گھڑنے والے وضاع وکذاب لوگوں کا پردہ فاش کریں، یہ تحقیق وتصحیح اوّلاً اللہ رب العالمین کا فضل و احسان ہے اور پھر ائمہ اہل سنت محدثین وفقہاء کی کوششوں کا نتیجہ ہے، جن کی تالیفات اس طرح کی صحیح روایات اور اشارات سے بھری پڑی ہیں جن سے گھڑنے والوں کے تمام مزاعم کی تردید ہو جاتی ہے۔ [2] اہل سنت کے منہج پر عمل کرتے ہوئے میں جدید و قدیم مراجع اور مصادر میں لگ گیا اور خلفائے راشدین کے دور کے مطالعہ کے لیے میں نے صرف طبری، ابن اثیر، ذہبی اور مشہور کتب تاریخ پر اکتفا نہیں کی بلکہ میں نے کتب تفسیر، حدیث اور شروحات حدیث، کتب جرح وتعدیل اور تراجم نیز کتب فقہ کی طرف رجوع کیا، تو مجھے ان کتابوں کے اندر بہت زیادہ تاریخی مواد ملے، جن کی حقیقت معروف ومتداول تاریخی کتب کے اندر نہیں مل سکتی ہے۔ میں نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شخصیت اور دور کو موضوع بحث بناتے ہوئے ان کے بارے میں لکھنا شروع کیا۔ آپ تو خلفائے راشدین کے سرخیل ہیں، جن کی سنت کی اتباع اور جن کے طریقے کی پیروی کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا اور اس پر ابھارا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المہدیین من بعدی۔)) [3]
[1] دیکھیے: محمد مال اللہ کی کتاب ابوبکر رضی اللہ عنہ ، ص: ۱۵ ــ ۱۶۔ [2] دیکھیے: ملاحظہ ہو دکتور محمد مخزون کی کتاب ’’المنہج الاسلامی لکتابۃ التاریخ‘‘ ص ۴۔ [3] ابوداود: ۴/۲۰۱، الترمذی: ۵/۴۴، حدیث حسن صحیح۔