کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 32
دل ہیں، تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں…‘‘
اور جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( خیر امتی القرن الذی بعثت فیہم۔)) [1]
’’میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے درمیان میں بھیجا گیا ہوں۔‘‘
اور جن کے بارے میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے:
’’جس کو اقتدا کرنی ہے وہ گذرے ہوئے صحابہ کی اقتدا کرے کیونکہ زندوں پر فتنہ کا خطرہ ہے۔ قابل اقتدا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہیں، اللہ کی قسم وہ اس امت میں سب سے افضل تھے، ان کے دل سب سے زیادہ نیکیوں کی تڑپ رکھنے والے، وہ سب سے کم تکلف کرنے والے تھے۔ وہ ایسے لوگ تھے جنہیں اللہ نے اپنے نبی کی صحبت کے لیے اور اقامت دین کے لیے چن لیا تھا۔ لہٰذا تم ان کے فضل ومقام کو پہچانو، ان کے آثار کی اتباع کرو، ان کے اخلاق اور دین کو حتی الوسع مضبوطی سے تھام لو، یقینا وہ سیدھی ہدایت پر قائم تھے۔‘‘[2]
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسلامی احکام کو نافذ کیا اور مشرق ومغرب میں اس کو عام کیا لہٰذا ان کا دور سب سے بہترین دور تھا، انہوں نے ہی امت کو قرآن کی تعلیم دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سنن وآثار کو روایت کیا لہٰذا ان کی تاریخ وہ گراں مایہ خزانہ ہے جس کے اندر فکر و ثقافت، علم وجہاد، فتوحات اور اقوام و امم کے ساتھ تعامل کا سرمایۂ امت محفوظ ہے۔ آنے والی نسلوں کے لیے یہ تابناک تاریخ صحیح منہج اور سچی ہدایت پر سفر زندگی جاری رکھنے میں ممدومعاون ہو گی۔ اس کی روشنی میں وہ اپنے پیغام اور لوگوں کے درمیان اپنے دور کی حقیقت واہمیت کو پہچانیں گی۔ اعدائے اسلام،یہود ونصاریٰ، سیکولرزم اور کمیونزم کے قائلین اور روافض وغیرہ نے اس تاریخ کی اہمیت اور نفوس کی تربیت اور قوت وطاقت کو برانگیختہ کرنے کے سلسلہ میں اس کے بالغ اثر کو محسوس کیا، جس کی وجہ سے وہ اس تاریخ کو بدنما کرنے اور اس کے اندر خرد برد اور تحریف و تبدیل کرنے اور نئی نسل کے اندر اس سلسلہ میں شکوک وشبہات پیدا کرنے میں لگ گئے، چنانچہ ماضی میں ان خبیث ہاتھوں نے یہ کام انجام دیا اور دور حاضر میں مستشرقین نے اس کے اندر تحریف وتبدیل کا بیڑا اٹھایا، ہماری اسلامی تاریخ یہود و نصاریٰ اور مجوس وروافض کے ہاتھوں تحریف وتبدیل کا شکار ہوئی، جنہوں نے بظاہر اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا اور اپنے اندر کفر کو چھپائے رکھا۔ جب ان لوگوں نے دیکھا کہ اسلام کے بڑھتے ہوئے سیلاب کے سامنے ہر محاذ پر ان کو ناکامی ہو رہی ہے، اس کا مقابلہ کرنا ان کے بس میں نہ رہا لہٰذا وہ اسلام کو منہدم کرنے، حکومت اسلامیہ کو پارہ پارہ کرنے اور مسلمانوں کا شیرازہ منتشر کرنے کی خاطر سازش میں لگ گئے۔ اس سلسلہ میں خبروں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور جھوٹی
[1] مسلم: ۴/۱۹۶۳۔۱۹۶۴۔
[2] شرح السنۃ للبغوی:۱/۲۱۴۔۲۱۵۔