کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 31
’’میری راہ اور مقصد کے سامنے خوف حائل ہوا لیکن میں کسی اضطراب کے بغیر اپنے مشن میں لگا رہا۔‘‘
مَا کنتُ من نَفْسِی علی خَورٍ
أو کنتُ من ربِّی علی رَیْبِ
’’میں اپنے نفس کے سلسلہ میں پستی کا شکار نہ ہوا اور نہ اپنے رب سے ناامید ہو کر شک کا شکار ہوا۔ ‘‘
ما فی المنایا ما اُحاذِرُہٗ
اللہُ مِل ئُ القصد والارب
’’موت سے مجھے کوئی خوف نہیں، اللہ تعالیٰ مقصد وضرورت کو پورا کرنے والا ہے۔‘‘
یقینا خلفائے راشدین کا دور دروس وعبر سے پر ہے، جو کتابوں اور مراجع کے اندر بکھرے ہوئے ہیں، خواہ وہ تاریخی ہوں یا حدیثی، فقہی ہوں یا ادبی اور تفسیری، ہمیں اس کی جمع و ترتیب اور توثیق وتحلیل کی شدید ضرورت ہے کیونکہ خلافت کی تاریخ کو اگر اچھے انداز میں پیش کیا جائے تو اس سے روحوں کو غذا ملتی ہے، نفوس کی تہذیب ہوتی ہے، عقل کو روشنی ملتی ہے، ہمتیں بڑھتی ہیں، درس و عبرت حاصل ہوتی ہے، فکر میں پختگی پیدا ہوتی ہے، اس سے ہم منہاج نبوت پر نئی مسلم نسل کی تربیت میں استفادہ کر سکتے ہیں اور ان نفوس کی زندگی اور دور کو اچھی طرح معلوم کر سکتے ہیں جن کے بارے میں اللہ کا ارشاد ہے:
وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيم. (التوبۃ: ۱۰۰)
’’اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جن میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘
اور ارشاد ربانی ہے:
مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّـهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖتَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا (الفتح: ۲۹)
’’محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں، آپس میں رحم