کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 29
مقدمہ
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرُہٗ، وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئَاتِ اَعْمَالِنَا، مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ہَادِیَ لَہٗ، وَاَشْہَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔
أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ (آل عمران: ۱۰۲)
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا (النساء:۱)
يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا (الاحزاب: ۷۰۔۷۱)
اما بعد!
الٰہی تیرے ہی لیے حمدوثنا ہے، جیسا کہ تیرے جلال وعظمت کے شایان شان ہے۔ تیرے ہی لیے حمدوثنا ہے، یہاں تک کہ تو خوش ہو جائے اور تیرے خوش اورراضی ہونے کے بعد بھی ہم تیری حمدوثناء میں لگے رہیں گے۔
عہد طفولیت ہی سے مجھے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی سیرت کے ساتھ شغف تھا۔ آپ کی دلکش عطر بیز سیرت کو پڑھنے اور سننے کا مجھے بڑا شوق تھا۔ اسی کیفیت میں شب وروز گزرتے رہے اور وہ سنہری موقع آیا ہے جب اللہ تعالیٰ نے مجھے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں تعلیم حاصل کرنے کا شرف بخشا، جامعہ میں تاریخ اسلامی کے تحت خلفائے راشدین کی تاریخ مقرر تھی، استاد نے اس سلسلہ میں شیخ محمود شاکر کی التاریخ الاسلامی پر اکتفا نہ کرتے ہوئے علامہ ابن کثیر کی البدایہ والنہایہ اور ابن اثیر کی الکامل کے مطالعہ کا مطالبہ کیا، اللہ رب العالمین کی توفیق کے بعد استاد کی اس رہنمائی کا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شخصیت اور آپ کے دور کی حقیقت کو سمجھنے میں بڑا موثر رول رہا۔