کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 28
واعانت کے لامتناہی دعوے اور مطالبات شروع ہو جاتے۔ افراد اور جماعتیں نئے نئے مسلک اور عقیدے تراش لیتیں جن کی بنیاد تن آسانی کی خاطر وقتی رعایتوں اور سہولتوں پر ہوتی اور دین مصطفوی تحریف وتغیر کا مستقل ہدف بنا رہتا۔دیگر اہل کتاب کی طرح حسب مرضی ارکان دین میں تغیر وتبدیلی، رخصت و رعایت کے فتوے اور احکامات جاری ہوتے اور اعتراض کی صورت میں خلیفہ اوّل کا فعل بطور دلیل اور نظیر پیش کیا جاتا۔ ابوبکر کی استقامت وعزیمت نے برائی کا یہ دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا۔ اگر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی دیگر تمام خدمات، قربانیوں، فتوحات ومہمات سے صرف نظر کر لی جائے اور صرف قول وعمل کی دو مثالیں ہی سامنے رکھی جائیں یعنی وفات نبوی پر ایمان افروز خطاب اور وفات نبوی کے بعد کے پر آشوب حالات میں پہاڑ جیسی استقامت واستقلال، تو صرف یہی دو باتیں ان کی عظمتوں کی لاثانی اور لافانی دلیل کے طور پر پیش کی جا سکتی ہیں۔ بلا شبہ یہ ایسی گرانمایہ کتاب ہے جس کے مطالعہ سے فکر کو رہنمائی اور نظر کو روشنائی ملتی ہے، غلط فہمیوں اور بدگمانیوں کے پردے چاک ہوتے ہیں اور دماغ سے تعصب کے جالے صاف ہوتے ہیں اور علم وایمان کو جلا ملتی ہے۔ کتاب کے مترجم شیخ شمیم احمد خلیل السلفی جامعہ سلفیہ بنارس کے ابنائے قدیم میں سے ہیں اور اس وقت خلیجی خطے میں دینی وعلمی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ جامعہ سلفیہ سلفیان وطن کا علمی، دینی وفکری مرکز ہے۔ تقسیم سے قبل جماعت میں دارالحدیث رحمانی دہلی کا جو قابل احترام مقام تھا جامعہ سلفیہ نے وہی مقام حاصل کیا ہے اس کے فارغین اقطاع عالم میں تبلیغ واشاعت کتاب وسنت کا فریضہ بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں۔ شیخ شمیم احمد خلیل السلفی اور وہ دیگر تمام علماء جو ہند اور بیرون ہند میں مسلک سلف کو مقبول ومتعارف کرانے کا کام کر رہے ہیں ہم سب کے شکریہ کے مستحق ہیں۔ درحقیقت یہ حضرات دفاع ناموس دین متین کے لیے جہاد کر رہے ہیں ان کی زبان وقلم وہی کام کر رہے ہیں جو میدان جہاد میں ایک مجاہد کی شمشیر کرتی ہے۔ آج کے دور میں دین اور اکابر دین کے بارے میں پھیلی غلط فہمیوں کا ازالہ اور حقیقت کو اجاگر کرنا سب سے بڑی دینی خدمت ہے۔ تحقیق وتفتیش کے ذریعہ سے تاریخ کی غلط بیانیوں کی اصلاح گویا افضل الجہاد کا درجہ رکھتی ہے۔ ترجمہ صاف اور سلیس ہے اور بڑی حد تک زبان وبیان کی خامیوں سے پاک ہے۔ کتاب اپنے قاموس اور جامع انداز کے سبب ایک گرانقدر علمی تاریخی اور تحقیقی کام ہے۔ اسے ہماری جامعات اور دینی مدارس میں منتہی طلبہ کے لیے اضافی مطالعہ کی کتب کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔ پبلک لائبریریوں میں بھی اس کے نسخے دستیاب ہوں تاکہ عام لوگ بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔بہتر ہو کہ فاضل مترجم اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے عمر بن خطاب، عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب اور عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہم کی سوانح بھی مرتب کریں۔ مولف ایک دیدہ ور عالم ہیں اور انہیں تحقیق وتفتیش کے اپنے علمی سفر کو جاری رکھنا چاہیے تاکہ تاریخی غلطیاں اور غلط فہمیاں درست کی جا سکیں۔