کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 26
ان کی سواری کی نکیل پکڑی اور کہا کہ اے خلیفۂ رسول اللہ! کہاں جا رہے ہیں، میں وہی کہوں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن کہا تھا۔ اپنی تلوار میان میں ڈال لیجیے اور اپنے بارے میں کوئی بری خبر نہ سنوایئے! واللہ اگر آپ کو کچھ ہو گیا تو آپ کے بعد اسلام کا نظام کبھی قائم نہیں ہو سکتا۔ اس پر حضرت ابوبکر لوٹ آئے۔ (حضرت علی نے احد کے دن کے اس واقعہ کی طرف اشارہ کیا تھا جب ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے بیٹے عبدالرحمن بن ابوبکر کی طرف انہیں قتل کرنے کے لیے بڑھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: اپنی تلوار بند کرو اور اپنی جگہ لوٹ جاؤ)۔(ص۳۸۲) فدک کا مسئلہ بھی معاندین زور شور سے اٹھاتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے دعویٰ کو تسلیم نہیں کیا تو وہ ابوبکر سے ناراض ہو گئیں اور بات کرنا چھوڑ دی۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنائی کہ (( نحن معشر الانبیاء لانورث ما ترکنا صدقۃ۔)) ’’ہم انبیاء کوئی وراثت نہیں چھوڑتے، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔‘‘ حدیث سن کر فاطمہ رضی اللہ عنہا خاموش ہو گئیں۔ (مزید بحث وگفتگو نہیں کی) جو لوگ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ناراض ہو جانے کی روایت بیان کرتے ہیں اور جو لوگ اس لغوبیانی کو تسلیم کرتے ہیں انہیں احساس نہیں ہوتا کہ وہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کتنا بڑا بہتان لگا رہے ہیں۔ کیا کوئی صاحب ایمان ایک لمحہ کو بھی یہ مان سکتا ہے کہ آغوش رسالت میں پالی ہوئی، صبر وتسلیم و رضا کے سانچے میں ڈھالی ہوئی جگر گوشہ رسول اپنے باپ اور اللہ کے پیغمبر صادق (علیہ التحیۃ و التسلیم) کا فرمان واجب الاذعان سن کر اپنی طبیعت میں تکدر اور گرانی محسوس کرے گی اور تکدر بھی اس قدر کہ خلیفہ رسول اللہ سے ترک کلام کا شیوہ اختیار کرے۔ جب کہ قرآن عظیم کا ارشاد ہے: فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (النساء: ۶۵) ’’تیرے رب کی قسم وہ صاحب ایمان نہیں ہو سکتے جب تک اپنے تنازعات میں اے پیغمبر تمہیں اپنا حکم نہ بنائیں اور پھر تم جو فیصلہ کرو اسے برضا و رغبت تسلیم نہ کر لیں اور اپنے دل میں کسی قسم کی تنگی اور گرانی محسوس نہ کریں۔‘‘ اسی کے ساتھ فرمان خداوندی یہ بھی ہے: وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّـهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا (الاحزاب: ۳۶)