کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 24
علامہ البانی رحمہ اللہ اور ایسے ہی دیگر علمائے کبار نے امت کو احادیث موضوع کے فتنے سے بچا لیا۔ ان علماء کی سعی مشکور کے سبب آج ہم صحیح اور موضوع احادیث کا بہتر شعور رکھتے ہیں لیکن تاریخ کے میدان میں تحقیق و تفتیش کا یہ عمل نسبتاً سست رہا ہے اگرچہ علمائے سلف نے ان کتب میں مذکور لغویات کی تکذیب وتردید میں خاصا کام کیا ہے اور عصری اسلوب میں ہمارے بعض جدید اسکالرز گرانقدر کام کر رہے ہیں، تاہم مغربی مستشرقین نے اس خس وخاشاک کو لے کر حصار حرم میں آگ لگانے کی جو کوشش کی وہ بہت پہلے اپنا کام کر چکی ہے اور اب ان ذہنوں کو جو مغرب کے غلام بن چکے ہیں اور مستشرقین کو اپنا مرشد مان چکے ہیں، مطمئن کرنا خاصا مشکل مرحلہ ہے۔ تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ تاریخی غلط بیانیوں کی تردید اور حقائق کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے اسی عمل کو جو اس دور میں افضل الجہاد کا درجہ رکھتا ہے ترک کر دیا جائے یا اس میں تساہل برتا جائے۔
اسلامی تاریخ میں تحریف کی سب سے اذیت ناک مثال وہ سعی نامسعود ہے جو باطنیوں نے شیخین رضی اللہ عنہما ، امہات المومنین رضی اللہ عنہن اور بعض اجلہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی کردار کشی میں کی اور پھر اس تحریف و تلبیس کو مذہبی عقیدہ کا جز بنا دیا۔ ان کی اس نامبارک کوشش سے امت مسلمہ دو لخت ہو کر رہ گئی۔ ہمارے عظیم المرتبت علماء نے ہر دور میں باطنیت کے اس شجرہ خبیثہ کی بیخ کنی کی کوشش جاری رکھی اور یہ ان ہی قدسی صفت علماء کی کاوشوں کا ثمرہ ہے کہ آج دنیا اسلام کے ان فرزندان وبنات قدسی صفات کے بارے میں پھیلائی گئی غلط فہمیوں کے جال سے نکل آئی ہے۔ یہ بات باعث مسرت وطمانیت ہے کہ احقاق حق اور تحقیق وتفتیش کی یہ کاوشیں آج بھی جاری ہیں اور ہمارے علماء قابل قدر تالیفات پیش کر رہے ہیں، اسی سلسلۃ الذہب کی ایک کڑی زیر تبصرہ کتاب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہے جسے ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی نے تالیف کیا ہے اور شیخ شمیم احمد خلیل السلفی نے اردو کا جامہ پہنایا ہے۔ سوا پانچ سو (۵۲۴) صفحات پر مشتمل یہ بڑا انسائیکلوپیڈیا علمی کارنامہ ہے۔ مصادر ومراجع کے تحت (۱۹۹) مصادر کی فہرست سے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ فاضل مؤلف نے اس کتاب کی ترتیب میں کتنی عرق ریزی اور جاں فشانی سے کام کیا ہے، بخاری، مسلم، ابن ہشام، ابن کثیر، ابن عساکر، ابن تیمیہ، ابن محمد، خطیب بغدادی، واقدی، بیہقی، سیوطی، رشید رضا مصری، مصطفی سباعی، یوسف القرضاوی، ناصر الدین البانی اور علامہ عبدالرحمن مبارکپوری جیسے عبقری علماء و فضلاء کے اسمائے گرامی اس کتاب کے معتبر ومستند ہونے کی ضمانت ہیں۔
کتاب چار فصلوں پر مشتمل ہے جن کے تحت سیرت صدیق کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ پیش کیا گیا ہے، پیدائش سے وفات تک، تجارت سے امامت تک، تبلیغ سے جہاد تک، مہمات وفتوحات، ایثار و انفاق، عزیمت واستقامت، وفات نبوی کے موقع پر تاریخ ساز خطبہ، خلافت کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر انقلاب آفریں خطاب، غرض اس افضل البشر بعد الانبیاء کی دلنواز و عہد ساز شخصیت کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ بلاشبہ اہل نظر کے لیے یہ سرمہ بصیرت ہے۔