کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 18
آپ زمانۂ جاہلیت میں بھی ایک سلیم الطبع، غم خوار، دانش مند اور زندہ دل انسان تھے، اس سے کہیں زیادہ آپ نے حالت اسلام میں صداقت، دیانت، شرافت، امامت اور حق پر ثابت قدمی کے جوہر دکھائے۔ آپ کی پوری زندگی اطاعت نبوی اور استقامت دین کا نمونہ تھی۔ جناب عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اس کی شہادت یوں دی ہے: ’’ہم جس نیکی کی طرف جھپٹے، ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے سبقت لے گئے۔‘‘ آپ کی مدت خلافت مختصر رہی اور اس دوران آپ کو کئی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، لیکن آپ نے حق کی فتح پر ایمان و یقین رکھتے ہوئے تمام مشکلات کا ایمانی جوش اور ثابت قدمی سے مقابلہ کیا، اور حکومت کرنے والے حکام کے لیے ایسا دستور العمل متعین کیا جس کی مثال نہیں ملتی۔علاوہ ازیں دیگر بہت سارے اہم مواقف میں آپ نے امت محمدیہ کے لیے اسلامی وحدت، اسلامی نظام سلطنت، دعوت الٰہی اور احیائے سنت نبوی کے لیے نادر مثالیں چھوڑیں۔ جناب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جنت کے آٹھ دروازے ہیں، آپ کے لیے تمام دروازے کھولے جائیں گے، ہر دروازے کا دربان پکارے گا :’’آپ اس دروازہ سے داخل ہوں‘‘ مگر آپ جس دروازے سے چاہیں جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ ‘‘ مجھے بے حد خوشی ہور ہی ہے کہ سیرت النبیؐ کی مستند کتاب ’’الصادق الامین صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ از ڈاکٹر لقمان سلفی حفظہ اللہ کے بعد مکتبہ الفرقان نے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین پر کتابیں شائع کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ میری ہمیشہ یہ خواہش رہی کہ انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد سب سے افضل اور بزرگ ہستی پر کوئی ایسی کتاب شائع کروں جو مستند مصادر و مراجع کا مجموعہ ہو ۔آج جب اس سلسلے کی پہلی کتاب منظر عام پر آرہی ہے تو اس خوشی کا اندازہ قلم سے لگانا مشکل ہے۔یہ سب میرے رب کا کرم ہے جس نے توفیق دی۔ اللہ تعالیٰ جس کے لیے بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اس کے لیے اپنے دین کو آسان کردیتا ہے۔ میں قارئین کرام کو یہ خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ خلفا ئے ر اشدین کی سیرت پر اشاعت کا یہ سلسلہ ختم نہیں ہوگا بلکہ ادارہ بہت جلد سلسلہ تاریخ الخلفاء الراشدین کی دوسری کتابیں بھی شائع کررہاہے ، آپ سے دعا کی درخواست ہے۔ مارکیٹ میں سیرت خلفائے راشدین پر پہلے بھی کتابیں موجود ہیں ، مگر ان کتابوں میں مفصل حالات اور استناد کا اسلوب اختیار نہیں کیا گیا، جو اس کتاب کا خاصہ ہیں۔ اس کی علمی ، تحقیقی ، فنی اور منہجی افادیت یوں ہے: ٭ اس کے مصادر و مراجع میں تقریباً دو سو کتابوں سے استفادہ کیا گیاہے، جو کتاب کی اہمیت و افادیت اور انفرادیت پر دلالت کرتے ہیں۔ ٭ مؤلف کی علمی ، تحقیقی ، تخریجی قابلیت اس کے اسلوب و پیرائیوں سے واضح ہے۔