کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 135
(5)
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مدنی معاشرہ میں اور
ان کے بعض اوصاف وفضائل
مدنی معاشرہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی پوری زندگی درس وعبرت سے بھری ہوئی ہے۔ فہم اسلام اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلہ میں آپ نے ہمارے لیے زندہ نمونہ چھوڑا ہے۔ عظیم اوصاف کے ساتھ آپ کی شخصیت ممتاز قرار پائی ہے۔ بہت سی احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی تعریف کی ہے اور دیگر صحابہ پر آپ کی فضیلت اور بزرگی کو بیان کیا ہے۔
مدنی معاشرہ میں آپ کے مواقف
۱۔ یہودی عالم فنحاص سے متعلق آپ کا موقف:
بہت سے سیرت نگاروں اور مفسرین نے بیان کیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ یہودی مدرسہ میں تشریف لے گئے، وہاں یہودیوں کو دیکھا کہ اپنے ایک عالم فنحاص کے گرد جمع ہیں اور اس کے ساتھ ان کا ایک اور عالم اشیع نامی موجود ہے۔[1]
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فنحاص سے کہا: اللہ سے ڈر جا اور اسلام قبول کر لے، اللہ کی قسم تو جانتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور اللہ کے پاس سے حق لے کر تمہارے پاس آئے ہیں۔ توریت وانجیل میں آپ سے متعلق لکھا ہوا تم پاتے ہو۔
یہ سن کر فنحاص نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: واللہ اے ابوبکر! ہم اللہ کے محتاج نہیں بلکہ اللہ ہمارا محتاج ہے۔ ہم اس سے اس قدر تضرع وعاجزی نہیں کرتے جس قدر وہ ہم سے تضرع اور عاجزی کرتا ہے۔ ہم اس سے بے نیاز ہیں وہ ہم سے بے نیاز نہیں۔ اگر وہ ہم سے بے نیاز ہوتا تو ہم سے قرض نہ طلب کرتا جیسا کہ تمہارے ساتھی کا زعم ہے۔ تمہیں سود سے روکتا ہے اور ہمیں سود دیتا ہے اگر وہ غنی ہوتا تو ہمیں سود نہ دیتا۔
اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو غصہ آگیا اور فنحاص کے چہرہ پر سخت ضرب لگائی اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اے اللہ کے دشمن! اگر ہمارے اور تمہارے درمیان عہد و پیمان نہ ہوتا تو تیرا سر قلم کر دیتا۔
[1] السیرۃ النبویۃ لابن ہشام: ۱/۵۵۸۔ ۵۵۹۔