کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 129
خوش ہو گیا اور اس طرح اس کی زبان بند کی گئی جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا۔[1]
عباس بن مرداس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوا، آپ نے اس سے پوچھا: کیا تم ہی نے یہ شعر کہا ہے؟
فاصبح نہبی ونہب العبید بین الاقرع وعیینۃ
تو اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ’’بین عیینۃ والاقرع‘‘ ہے۔ تو آپ نے فرمایا: دونوں ایک ہی ہیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کی شان میں جو فرمایا ہے، آپ ویسے ہی ہیں:
وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ ﴿٦٩﴾ (یٰسٓ: ۶۹)
’’نہ ہم نے اس پیغمبر کو شعر سکھائے اور نہ یہ اس کے لائق ہے، وہ تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے۔‘‘[2]
ج: طائف کے میدان میں
طائف کے محاصرہ میں صحابہ کرام کو زخم آئے اور شہادتیں پیش آئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محاصرہ ختم کر کے مدینہ واپس آگئے۔ غزوئہ طائف میں شہید ہونے والوں میں عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ ان کو ایک تیر لگا جس کے نتیجے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مدینہ میں فوت ہو گئے۔[3]
جب بنو ثقیف کے لوگ مدینہ میں اعلان اسلام کے لیے حاضر ہوئے تو جیسے ہی ان کا قافلہ مدینہ سے قریب پہنچا تو ان کے قبول اسلام کی بشارت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنانے کے لیے ابوبکر اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہما بے تاب ہو گئے۔ ہر ایک چاہتا تھا کہ ان کے آنے کی اطلاع سب سے پہلے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اس میں کامیاب ہوئے اور سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی بشارت سنائی۔[4]
جب ان لوگوں نے اسلام کا اعلان کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے تحریری اسلامی ضمان عطا کیا اور ان پر امیر مقرر کرنا چاہا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر کیا جائے حالانکہ وہ ابھی ان میں کم عمر تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اس نوجوان کو ان میں سب سے زیادہ اسلام کا علم حاصل کرنے اور قرآن سیکھنے کا شوقین پایا ہے۔[5]
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کی یہ حالت تھی کہ جب لوگ دوپہر کو سو جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت
[1] السیرۃ النبویۃ لابن ہشام: ۴/۱۴۷۔
[2] السیرۃ النبویۃ لابن ہشام: ۴/۱۴۷۔
[3] السیرۃ النبویۃ لابن ہشام: ۴/۱۹۳۔
[4] تاریخ الدعوۃ الاسلامیۃ: ۱۵۱۔
[5] تاریخ الدعوۃ الاسلامیۃ: ۱۵۱۔