کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 128
۲۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور عباس بن مرداس کے اشعار:
عباس بن مرداس کو حنین کی غنیمت کا حصہ ملا تو اس نے اسے کم تصور کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عتاب کرتے ہوئے اشعار کہے:
کانتْ نہابا تلاقیتہا بِکَرِّی علی المُہْر فی الأجْرَعِ
’’میں نے مال غنیمت میدان میں گھوڑے پر سوار ہو کر حملہ کر کے جمع کیا۔‘‘
وإیقاظی القومَ ان یَّرْقُدُوا إذا ہَجَعَ الناس لم اَہْجَع
’’میں نے لوگوں کو بیدار رکھا، جب لوگ سو گئے تو میں بیدار رہا۔‘‘
فاصبح نَہْبِی ونَہْبُ العَبی
عُیَیْنَۃَ وَالْاَقْرَعِ
’’پھر بھی میرا اور میرے گھوڑے عبید کا حصہ عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس کے درمیان رہا۔‘‘
وقد کنت فی الحرب ذا تُدْرَأٍ فلم أُعْطَ شیئا ولم أُمنَعِ
’’اور میں نے جنگ میں مدافعت کی پھر بھی نہ کوئی قابل قدر چیز دیا گیا اور نہ روکا گیا۔‘‘
اِلاَّ اَفَائِلَ أُعطیتُہا عدیدَ قوائِمِہا الاربعِ
’’مگر چند چھوٹے چھوٹے اونٹ دیا گیا ہوں جن کے چاروں پیر گنے جا سکتے ہیں۔‘‘
وما کان حِصْنٌ ولا حابِسٌ یَفُوقان شَیْخِیَ فی المَجْمَعِ
’’حالانکہ حصن اور حابس میرے والد کے مقابلہ میں معاشرہ میں فوقیت نہیں رکھتے تھے۔‘‘
وما کنت دون امریٍٔ منہما ومن تَضَعِ الیوم لا یُرْفَعِ[1]
’’اور میں ان دونوں سے کم تر نہ تھا اور آج جس کو تم گھٹا دو وہ کبھی بلند نہیں ہو سکتا۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو لے جاؤ اور اس کی زبان بند کر دو، صحابہ نے اس کو اس قدر عطا کیا کہ وہ
[1] السیرۃ النبویۃ لابن ہشام: ۴/۱۴۷۔