کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 125
فرمایا: کیا قریش پر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں؟ پھر بھی ام المومنین نے خاموشی نہ توڑی۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے۔ آپ نے عرض کیا: یا رسول اللہ کیا جنگی مہم کا ارادہ رکھتے ہیں؟ فرمایا: ہاں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا آپ روم پر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں؟ فرما: نہیں۔ عرض کیا: کیا اہل نجد پر چڑھائی کا ارادہ ہے؟ فرمایا: نہیں۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: شاید آپ قریش پر چڑھائی کا ارادہ رکھتے ہیں؟ ارشاد ہوا: ہاں۔ ابوبکر نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ اور قریش کے درمیان معاہدہ کی مدت ابھی باقی نہیں ہے؟ آپ نے فرمایا: کیا تمہیں قریش نے بنو کعب کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اس کی خبر نہیں ہے؟ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں جنگی تیاری شروع کر دی تاکہ اس اہم مہم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہیں۔ مہاجرین وانصار رضی اللہ عنہم میں سے کوئی اس مہم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے نہ رہا، بلکہ سب نے شرکت کی۔[1] ۳۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مکہ میں داخل ہوتے وقت: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقع پر مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ خواتین گھوڑوں کے چہروں پر نشان لگا رہی ہیں، تو آپ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر مسکرائے اور فرمایا: حسان نے کیا کہا ہے؟ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ اشعار پڑھے: عَدِ منَا خَیْلَنَا اِنْ لَّم تَرَوْہَا تُثِیْرُ النَّقعَ مَوعِدُہَا کَدَائُ ’’ہمارے شہسواروں کو اگر غبار اڑاتے ہوئے مقام کداء کی جانب جاتے نہ دیکھے ہوں تو وہ برباد ہو جائیں۔‘‘ یُبَارینَ الَاسِنَّۃَ مُصغیاتٍ علی أَکتافِہا الأَسَلُ الظِّمَائُ
[1] مغازی الواقدی: ۲/۷۹۶۔