کتاب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 122
((وانہا امانۃ وانہا یوم القیامۃ خزی وندامۃ إلا من اخذہا بحقِّہا۔))[1]
’’یقینا یہ امانت ہے اور قیامت کے دن رسوائی اور ندامت ہے مگر جس نے اس کے حق کے ساتھ اس کو سنبھالا۔‘‘
ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کو اچھی طرح سمجھنے والے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا:
’’جو امیر ہوگا اس کا حساب دوسروں کی بہ نسبت لمبا ہوگا اور عذاب سخت ہوگا اور جو امیر نہیں ہوگا دوسروں کی بہ نسبت اس کا حساب آسان ہوگا اور عذاب ہلکا ہوگا۔‘‘[2]
یقینا اللہ تعالیٰ نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے اور لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے پر ظلم کرنے سے منع فرمایا ہے۔ کیونکہ ظلم قیامت کے دن ظلمتیں بن کر نمودار ہوگا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان پر ظلم کرنے سے منع فرمایا ہے:
((مَنْ آذٰی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ آذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ۔)) [3]
’’جو میرے دوست کو اذیت پہنچائے گا میں اس سے اعلان جنگ کروں گا۔‘‘
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’اہل ایمان اللہ کے پڑوسی اور اللہ کی پناہ میں ہیں، اور اللہ تعالیٰ کو حق ہے کہ اپنے پڑوسیوں کے لیے غضبناک ہو۔‘‘[4]
اسلاف کرام کے دور میں امت کے امراء، امت کے بہترین لوگ ہوا کرتے تھے اور پھر ایسا وقت آگیا کہ امارت وسیادت کی کرسی نااہلوں کے ہاتھ آگئی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ امارت آسان ہے عنقریب ایسا ہوگا کہ یہ نااہلوں کے ہاتھ آجائے گی۔[5]
غزوہ ذات السلاسل میں امیر کے احترام سے متعلق ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ممتاز مؤقف واضح ہوتا ہے کہ آپ افراد کی تعمیر اور ان کے تقدس واحترام کے سلسلہ میں انتہائی عظیم اور ممتاز قوت وصلاحیت کے مالک تھے۔[6] چنانچہ عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو ذات السلاسل کی مہم پر روانہ فرمایا، ان میں ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ جب لوگ جنگ کے مقام پر پہنچ گئے تو عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حکم دیا کہ آگ روشن نہ کریں۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ کو غصہ آیا اور اس سلسلہ میں عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے بات کرنا چاہی،
[1] مسلم: الامارۃ ۱۸۲۵۔
[2] استخلاف ابی بکر الصدیق، جمال عبدالہادی ۱۳۹۔
[3] مسند احمد: ۶/۲۵۶۔ یہ روایت صحیح بخاری میں ہے۔ دیکھیے کتاب الرقاق: ۶۵۰۲ اور اس کے الفاظ ہیں: ((من عادی لی ولیا)) ’’جو میرے دوست سے عداوت مول لے گا۔‘‘ (مترجم)
[4] استخلاف ابی بکر: جمال عبدالہادی ۱۴۰۔
[5] استخلاف ابی بکر: جمال عبدالہادی ۱۴۰۔
[6] تاریخ الدعوۃ الی الاسلام ، ص ۳۸۲۔