کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 57
سے علوم آلیہ، ادب، منطق، حکمت، تفسیر اور فقہ وغیرہ حاصل کیے۔ فراغت کے بعد مفتی صاحب رحمہ اللہ نے مجھے سند بھی مرحمت فرمائی۔ وہ سند میں نے اپنی کتاب ’’سلسلۃ العسجد‘‘ میں نقل کر دی ہے۔ دہلی سے جب بھوپال واپس آیا تو یہاں فقہ السنہ اور صحاح ستہ کو شیخ زین العابدین اور شیخ حسین [1]سے پڑھا اور ان سے سند حاصل کی۔
اسی جگہ سے مولانا محمد یعقوب [2] صاحب مرحوم نواسہ حضرت شاہ عبدالعزیز [3] دہلوی رحمہ اللہ مہاجر مکہ معظمہ کو خط لکھ کر ان کے خاندانِ عالی شان کے علوم کی سند حاصل کی۔
مولانا عبدالحق [4] صاحب رحمہ اللہ ساکن نیوتنی جو کہ امام محمد بن علی شوکانی [5] وغیرہ محدثین ہند و یمن کے بلا واسطہ شاگرد ہیں۔ ان سے میں نے اساتذہ حدیث و تفسیر کی جملہ مؤلفات و مرویات کی سند حاصل کی۔
اولاً: اس اجمال کی تفصیل میں نے اپنی کتاب ’’الحطہ‘‘ میں اور
ثانیاً: ’’سلسلۃ العسجد‘‘ میں بیان کی ہے۔
جب سے اللہ تعالیٰ نے کتبِ تفسیر و حدیث کا ذوق و شوق نصیب فرمایا ہے، میں نے سب علومِ فلسفہ و حکمیہ سے دستبردار ہو کر اپنے اوقات کو کتاب و سنت
[1] سہ 1327ھ
[2] 1200ھ 1283ھ
[3] 1159ھ 1239ھ
[4] 1206ھ 1286ھ
[5] 1173ھ 1250ھ