کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 56
قرآن مجید کے دو ایک پارے پڑھے تھے۔ سارا قرآن مجید پڑھنا یاد نہیں۔ البتہ حدِ بلوغت تک پہنچنے کے قریب میں نے ازخود سارا قرآن مجید پڑھ لیا تھا۔ فارسی میں بوستان کے دو چار ورق اور گلستان کے دو ایک باب میاں جی سے پڑھے تھے۔ پھر خود ہی انشأاتِ فارسی اور کتبِ فارسی کا بغیر کسی استاد کے مطالعہ کر لیا۔ اس زمانہ میں ہر کتاب کے دیکھنے سمجھنے کا شوق دامن گیر رہتا تھا۔ حتیٰ کہ قصہ و داستان کی بھی کوئی کتاب خواہ نظم ہو یا نثر ایسی نہیں جس کا ایک بار اول سے آخر تک مطالعہ نہ کیا ہو۔ حتیٰ کہ فسانہ عجائب، مثنوی میر تقی میر، شعراء ہند کے دواوین اُردو، شعراء فارسی کے متداول دوادینِ فارسی، مثنوی غنیمت زلیخا، سکندر نامہ، ابو الفضل، توقیعات اور سہ نثر ظہوری وغیرہ کا بھی مطالعہ کیا اور ان تمام کتب سے بحکم ’’ خُذْ مَا صَفَا وَدَعْ مَا كَدَرَ‘‘ اچھے اچھے فقرے اور جملے یاد کر لیے۔ فنونِ فارسی میں تحصیل ترتیب وار نہیں ہوئی، بلکہ وقتا فوقتاً کتابوں کا مطالعہ کیا۔ جس سے فارسی سمجھنے کا ملکہ راسخہ اور فارسی انشاء میں قدرتِ کاملہ حاصل ہو گئی۔ میں نے لکھنے کی تعلیم بچوں کی طرح حاصل نہیں کی، اور نہ ہی کسی سے خط کی اصلاح ہی لی۔ میرا خط محض طبعی ہے۔ لیکن اس کے باوصف میں سالہا سال تک ہشت ورق کا ایک جز روزانہ لکھتا رہا ہوں۔ اور اپنی تصنیفات کی متوسط دکلاں صد ہا مجلدات لکھی ہیں۔ اور سابقہ مضامین کی بعض کتابوں کو بھی شوق سے اپنے لیے نقل کیا ہے۔ عربی کتابیں میں نے معمول کے مطابق اساتذہ کرام سے پڑھی ہیں۔ مفتی صاحب مرحوم [1]
[1] 1204ھ 1285ھ